’’گجرات کے نرودا پاٹیا فساد معاملے میں جس طرح کمزور جانچ ہوئی اور دلائل کے ساتھ ایس آئی ٹی نے جو کھلواڑ کیا تھا، اس کے بعد مایا کوڈنانی کو چھوٹنا ہی تھا۔ ایسا لگتا ہے جیسے ملک میں قصورواروں کے چھوٹنے اور بری ہونے کا دور چل پڑا ہے۔ محسوس ہو رہا ہے جیسے گجرات فسادات میں ہزاروں لوگ جو مارے گئے، انھیں انصاف نہیں مل پائے گا۔ مکہ مسجد، مالیگاؤں، سمجھوتہ بلاسٹ سب کی جانچ کو حکومت ختم کر رہی ہے۔ ‘‘یہ باتیں گجرات قتل عام پر سنسنی خیز کتاب شائع کرنے والی رعنا ایوب نے کہیں۔ ’قومی آواز‘ کے ساتھ بات چیت کے دوران انھوں نے بتایا کہ مایا کوڈنانی کے پورے معاملے میں تفتیش بہت ہی ڈھیلے ڈھالے انداز میں کی گئی۔ نہ تو فون کال ڈیٹیل محفوظ رکھے گئے نہ ہی گواہوں کی حفاظت کا خیال رکھا گیا۔ ایسے ماحول میں کیس کو وہ مضبوطی ہی نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی۔ اس بات کا احساس ان عام لوگوں کو بھی ہو گیا تھا جو کیس پر اپنی نظر بنائے ہوئے تھے۔ اس کیس کو لگاتار کمزور بنایا جا رہا تھا۔
رعنا ایوب نے اپنے اسٹنگ آپریشن کے دوران مایا کوڈنانی سے میتھلی تیاگی کی شکل اختیار کر کے ملاقات کی تھی اور بعد میں اپنی کتاب ’گجرات فائلس: لیپا پوتی کا پردہ فاش‘ میں اسے شائع کیا تھا۔ اس کتاب میں مایا کوڈنانی سے ملاقات کو باب-10 میں شائع کیا گیا ہے۔ اس میں صاف طور پر مایا کوڈنانی یہ بتانے کی کوشش کرتی ہیں کہ وہ اس دن امت شاہ کے ساتھ ہی تھیں۔ یعنی ایک طرح سے وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ اگر وہ فساد کی قصوروار مانی جائیں گی تو امت شاہ کو بھی بری نہیں کیا جا سکتا۔ کیس کی سماعت کے دوران مایا کوڈنانی نے بی جے پی صدر کو بطور گواہ پیش کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ وہ بھی اس دباؤ کی پالیسی کا حصہ تھا۔ پہلے سے ہی سہراب الدین قتل معاملہ، جسٹس لویا قتل معاملہ میں تنازعات میں پھنسے امت شاہ کو حکومت مزید کسی پریشانی میں ڈالنا نہیں چاہتی اور اس کی صاف نظیر نرودا پاٹیا کیس کے فیصلہ میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
پیش ہے، کتاب کے باب-10 کے وہ اقتباسات جن میں رعنا ایوب نے میتھلی تیاگی بن کر چھپے ہوئے کیمرے سے یہ ساری ریکارڈنگ کی تھی۔
Published: 20 Apr 2018, 7:56 PM IST
پورے گجرات میں فسادات ہوئے تھے، لیکن وہ نرودا کی ممبر اسمبلی یعنی میرے پیچھے پڑے تھے۔
سوال: آپ کو بَلی کا بکرا بنا دیا؟
جواب: ہاں۔
سوال: تو مودی سے پوچھ تاچھ میں ہوا کیا؟
جواب: ایس آئی ٹی کی پوچھ تاچھ میں وہ بھی گئے تھے، لیکن انھیں چھوڑ دیا گیا۔
سوال: لیکن جس پیمانے پر آپ کو گرفتار کیا گیا اس طرح سے تو انھیں بھی کرنا چاہیے تھا؟
جواب: ہاں ہاں... (اتفاق میں سر ہلاتے ہوئے)۔
سوال: میں ان سے کل مل رہی ہوں، آپ کے مودی سے؟
جواب: جب تم مودی سے ملو تو ان سے پوچھنا، وہ اتنے متنازعہ شخص کیوں ہیں؟
سوال: واقعی؟
جواب: وہ ہر بات کو اپنے حق میں موڑ لیتے ہیں۔
سوال: تو کیا یہ لوگ آپ سے ملنے جیل میں آئے تھے؟
جواب: نہیں، کوئی بھی نہیں آیا۔
سوال: تو، آپ کبھی بھی سلاخوں کے پیچھے جا سکتی ہیں؟
جواب: ہاں کبھی بھی، کسی بھی دن، ایک بار فیصلہ آتے ہی۔
سوال: مجھے مودی سے کیا پوچھنا چاہیے، اب وہ (میرے سوالوں کو) گھما پھرا دیں گے؟
جواب: تم ذرا سوال کو گھما پھرا کر پوچھنا۔ تعریف کرنا اور پھر سوال کرنا۔
سوال: آپ کے بارے میں؟
جواب: اس سے کسی اور طرح سے پوچھنا۔ یہ پوچھنا کہ ان کے کچھ وزیر کیوں شامل ہیں۔
پی سی پانڈے سے پوچھو، اسے ہر چیز پتہ ہے۔ وہ سچ جانتا ہے۔ اس سے پوچھنا، وہ احمد آباد کا پولس کمشنر تھا۔
سوال: تو وہ سچ کیوں نہیں بولتے ہیں؟
جواب: مجھے نہیں معلوم۔
سوال: اب میں سمجھی ان کا چہرہ کیوں اُترا تھا (کوڈنانی کے بارے میں پوچھنے پر)؟
جواب: وہ اب میرے بارے میں بات کیوں کرے گا۔
سوال: اور مودی؟
جواب: ان کی تعریف کرنا، ان کے کام کرنے کے طریقوں کی تعریف کرنا۔ پھر وہ بات کریں گے۔ پتہ ہے وہ کیا جواب دیں گے، وہی رَٹے رَٹائے جواب، ’’مجھے وویکانند سے پیار ہے، مجھے سردار ولبھ بھائی پٹیل سے پیار ہے۔‘‘ میرے بارے میں پوچھو گی تو وہ کہیں گے ’’اچھا ہم کیا کریں، ایس آئی ٹی تھی، فون کال ریکارڈس تھے۔‘‘ یا وہ اور چھوٹا اور پیار جواب دیں گے ’’یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر غور ہے۔‘‘
سوال: تو یہ ساری باتیں تو ان پر بھی نافذ ہوتی ہیں؟
جواب: ہاں ہاں... یہ ان سے پوچھنا۔
Published: 20 Apr 2018, 7:56 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Apr 2018, 7:56 PM IST
تصویر: پریس ریلیز