وزیراعظم نریندرمودی کے آبائی صوبہ گجرات کی راجدھانی احمد آباد کے ایک کووڈ اسپتال میں گزشتہ ماہ آگ لگنے سے 8 مریضوں کی درد نا ک موت جتنی تکلیف دہ ہے اس سے زیادہ شرمنا ک ہے۔ اسپتال مینجمنٹ کی لاپرواہی کورونا وباء کے موجودہ دور میں جن اسپتالوں کو سب سے زیادہ احتیاط، ہوشیاری اور سلیقے مندی کی جگہ کے طور پر دیکھا جاتا تھا وہاں بھی اس طرح کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں، تو اسے کیا کہا جاسکتا ہے؟
Published: 10 Sep 2020, 7:11 PM IST
احمد آباد کے نورنگ پورا میں واقع اسپتال کے آئی سی یو میں آگ لگی اور وہ پورے اسپتال میں پھیلتی چلی گئی۔ رات میں اس وقت عام طور پر لوگ نیند میں ہوتے ہیں اور اچانک کسی حادثے کی صورت میں اپنے بچاؤ کی پوری کوشش بھی نہیں کرپاتے یہی وجہ ہے کہ 8 لوگوں کی جان چلی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اسپتال میں آگ بجھانے کے معقول انتظام نہیں تھے حالانکہ بعد میں فائر بریگیڈ کے دستے نے آگ پر قابو پا لیا اس کے باوجود یہ افسوسنا ک ہے کہ جس اسپتال میں یہ حادثہ ہوا وہ خاص طور سے کووڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لئے تیار کیا گیا تھا۔
Published: 10 Sep 2020, 7:11 PM IST
ظا ہر ہے جب خصوصی انتظام اور تحفظ کے باوجود اسپتال میں لاپرواہی کا یہ عالم ہے تو اور کہاں سے امید کی جا سکتی ہے۔ ملک کے بڑے شہروں میں اگر ایسی لاپرواہی کے ساتھ اسپتال چل رہے ہیں تو چھوٹے شہروں اور قصبوں کے اسپتالوں میں کتنی لا پرواہی ہوسکتی ہے۔ اس کا اندازہ آسانی سے لگا یا جا سکتا ہے۔ کووڈ جیسی ہولناک وبا کے لیے مقرر اسپتالوں میں تو چھوٹی موٹی لا پرواہی کی بھی گنجائش نہیں رہنی چا ہیے۔ جب کوئی مریض علاج کے لیے اسپتال پہنچتا ہے تو وہ خود کو ڈاکٹروں اور اسپتال کے ذمہ داروں کو سونپ دیتا ہے، اسے اسپتال پر یقین ہوتا ہے، اگر اس یقین کا قتل ہوجاتا ہے تو اس کا اثر پورے محکمہ صحت پر پڑھتا ہے۔
Published: 10 Sep 2020, 7:11 PM IST
گجرات کی بی جے پی حکومت نے ایک روایتی انداز میں معاملے کی جانچ کرانے اور حادثے میں جان گنوانے والوں کے کنبوں اور زخمیوں کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی نے بھی اپنی آبائی ریاست میں ہوئی اموات پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ مگر کیا حادثہ پر صرف دکھ کا اظہار کرنے اور معاوضہ کا اعلان کردینے سے مہلوکین اور ان کے کنبے کو ہونے والے نقصانات کی بھرپائی ہوسکتی ہے؟ سوال یہ ہے کہ ایسا کسی بڑے اور جان لیوا حادثے کے بعد ہی متعلقہ محکموں کی سرگرمیاں کیوں نظر آتی ہیں۔
Published: 10 Sep 2020, 7:11 PM IST
گزشتہ سال مئی مہینے میں گجرات کے ہی سورت کے ایک کو چنگ سینٹر میں آگ لگنے سے 22 طلباء جل کر ہلاک ہو گئے تھے تب ایسے حادثوں کو روکنے کے لئے انتظام کرنے کو لے کر بڑی بڑی با تیں کہی گئی تھیں مگر ایسا لگتا ہے کہ اس حادثے کو بھلا دیا گیا ہے۔ ویسے بھی اسپتال میں اگر نظام سے متعلق ہر چیز کی بر وقت جانچ کرلی جائے اور اس میں آئی خرابیوں کو درست کرلیا جائے تو اس طرح کے حادثوں سے بچا جا سکتا ہے لیکن ملک کے اسپتالوں میں اس طرح آگ لگنے کے واقعات بار بار سامنے آنے کے باوجود باقی مقامات پر کوئی سبق نہیں لیا جاتا اور ضروری احتیاط نہیں برتی جاتی۔
Published: 10 Sep 2020, 7:11 PM IST
احمد آباد میں کووڈ کے مریضوں کے علاج کے لیے خاص طور سے مخصوص اس اسپتال میں آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی جارہی ہے۔ عام طور پر کثیر منزلہ عمارتوں میں شارٹ سرکٹ کو ہی آگ لگنے کی وجہ بتائی جاتی ہے۔ مگر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ وقت رہتے ایسے طریقے نہیں اپنائے جاتے جس سے شارٹ سرکٹ نہ ہو اور آگ لگنے جیسے حادثے سے بچا جا سکے۔ اب اس سے بڑی بات کیا ہو سکتی ہے کہ لوگ جن اسپتالوں میں اپنی جان بچانے کی امید میں جاتے ہیں وہاں کئی مرتبہ جان لیوا حادثے ان کا پہلے سے ہی انتظار کر ر ہے ہوتے ہیں۔
Published: 10 Sep 2020, 7:11 PM IST
عام طور پر ایسے سبھی معاملات میں اسپتال مینجمنٹ کی لاپرواہی کا خمیازہ اسپتال آنے والے مریضوں اور ان کے لواحقین کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔ ایسا شاید ہی کبھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ حکومت کی طرف سے سبھی اسپتالوں کے مینجمنٹ پر باقاعدہ نگرانی کو ایک ڈیوٹی کی طرح انجام دیا جائے تا کہ ہر سطح پر چو کسی برتنے اور گڑبڑیوں کو وقت پر درست کرنے کا دباﺅ بنا رہے۔ بس ایک ضابطہ ایک رہنما ہدایت جاری کردی جاتی ہے لیکن اس پر کتنا عمل ہوتا ہے کیا اس پر نگرانی کی ضرورت نہیں سمجھی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسپتالوں میں آگ لگنے اور لوگوں کے مارے جانے کے واقعات بار بار سامنے آتے رہتے ہیں۔
Published: 10 Sep 2020, 7:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Sep 2020, 7:11 PM IST