آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے ہندوستانی آئین میں تر میم کی مانگ کر آئین کو ہندوستانی قدروں سے جوڑ نے کی نصیحت کی ہے۔ اتوار کے روز دہلی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئےانہوں نے فرمایا کہ ’’ ہمارا آئین بھارتیتا کی فکر کی بنیا د پر بنایا گیا تھا لیکن اس (آئین) میں بہت سےقوانین ایسے بھی ہیں جو مغربی فکر کی غمازی کرتے ہیں۔ ہماری آزادی کو سات دہایاں گزر چکی ہیں اور اب یہ وقت آچکا ہے کہ ہم ان مسائل کی طرف دھیان دیں‘‘
بھاگوت کا یہ بیان اس جانب کھلا اشارہ ہے کہ وہ مودی حکومت سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وزیر اعظم آئینی سطح پر آر ایس ایس نظریہ کے تحت ملک کو با قاعدہ ’ہندو راشٹر‘ بنانے کے سلسلے میں ٹھوس قدم اٹھائیں گیں۔بھاگوت نے آئین ہند پر مغربی فکر کے اثرات کا ذکر کر تے ہوئے یہ بھی مانگ کی کہ آئین سے ایسے قوانین جو مغربی طرز کے ہیں ان کو آئین سے باہر کیا جائے۔ اس سلسلے میں ان کا اشارہ آئین میں لفظ سیکولر زم کی جانب تھا ۔ غور طلب ہے کہ سنگھ پریوار برابر یہ مانگ کرتا رہا ہے کہ لفظ سیکولرزم اندرا گاندھی نے سن 1976میں ایمر جنسی کے وقت ایک آئینی تر میم کے ذریعہ شامل کیا تھا اس لئے اس لفظ کو آئین سے ہٹانا چاہیے۔
نریند مودی کے زیر قیادت بی جے پی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے سنگھ کے حوصلے بلند ہیں اور وہ ایک منظم انداز میں تہذیبی ، سماجی اور ثقافتی سطح پر اپنے نظریہ کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔اس سلسلے میں سنگھ کا اولیں مقصد یہ ہے کہ سنگھ تہذیبی اور آئینی سطح پر اقلیتوں کو ملنے والی ہر سہولیت کو ختم کر اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا دیا جائے۔
پچھلی اتوار کو ہونے والے سنگھ کے دہلی فنکشن میں موہن بھاگوت نے یہ اعلان بھی کیا کہ ’’محض ہندو دھرم ہی دنیا کا اصلی مذہب ہے اور باقی تمام مذاہب ہندو دھرم کی فکر سے ہی پھوٹے ہیں‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ’ ہندوستان میں رہنے والا ہر باشندہ ہندو ہے خواہ وہ کسی مذہب میں یقین رکھتا ہو‘ ۔ بھاگوت نے غیر ہندو عقیدے میں یقین رکھنے والے دیگر مذاہب کے افراد کاواپس ہندو سماج میں لوٹنے کا خیر مقدم بھی کیا۔
اس طرح بھاگوت نے یہ اشارہ کیا کہ ہندوستان میں تمام حقوق اس ملک کے ’’اصل وسہی مذہب‘‘ ماننے والوں تک محدود ہونے چاہییں۔ ہندؤں کے علاوہ دیگر مذاہب میں یقین رکھنے والوں کوتما م آئینی حقوق و اختیارات تب ہی ملنے چاہییں جب وہ واپس ہندو مذہب اختیار کر لیں۔ با الفاظ دیگر بھاگوت سنگھ کا پرانا نظریہ یعنی اقلیتیں دوسرے درجے کے شہری ہیں پھر سے دہرا رہے تھے۔
بھاگوت نے جو باتیں پچھلی اتوار کو آئین کے سلسلے میں بیان کیں وہ کوئی نیا خیال نہیں تھا۔ دہلی یو نیور سٹی کے مشہور ومعروف پروفیسر شمس الاسلام نے اپنی کتاب ’’آر ایس ایس کو پہچانیں‘‘ میں شائع ایک تحقیقی مضمون میں سنگھ کے سربراہ گرو گولوالکر کا خیال یوں رقم کیا ہے: ’’ ہمار ملکی آئین مغربی ممالک کے مختلف دستوروں میں سے لی گئی مختلف دفعات ایک بھاری بھرکم اور بے میل عناصر کا مجموعہ ہے۔ اس میں ایسا کچھ بھی نہیں جس کو ہم اپنا کہہ سکیں‘‘۔یعنی گرو گولوالکر سے بھاگوت تک سنگھ آئین کے تعلق سے ایک ہی نظریہ رکھتی ہے۔
بھاگوت سنگھ کے اولیں گرو گولوالکر کے خیالات کو اپنی دہلی کی تقریر میں نہ صرف دہرا رہے تھے بلکہ اس طرح وہ مودی حکومت پر دباؤ بھی بنا رہے تھے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کو آئینی طور پر ’ہندو راشٹر‘ میں تبدیل کر دیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق سنگھ نے اس کام کے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جونئے آئینی ڈھانچے پر کام بھی کر رہی ہے۔
Published: 14 Sep 2017, 4:14 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Sep 2017, 4:14 PM IST