نتیش کمار نے کس طرح ہوا کے رخ کو اپنے حق میں کیا ہے، اس کی تمام مثالیں موجود ہیں۔ ایمرجنسی کے دور میں چلتے ہیں۔ ایمرجنسی ختم ہو چکی تھی اور پورے ملک میں اندرا گاندھی کے خلاف زبردست لہر تھی۔ ایسے ماحول میں ہوئے 1977 کے انتخاب میں نتیش کمار ہار گئے۔ یہاں تک کہ ایک کے بعد ایک کئی انتخابات میں شکست برداشت کرنے کے بعد بھی انھوں نے ہتھیار نہیں ڈالا۔
Published: undefined
نتیش کمار ان نوجوان لیڈروں میں تھے جنھوں نے وی پی سنگھ کی خواہشات کے خلاف 1989 میں لالو پرساد یادو کو بہار میں وزیر اعلیٰ کی شکل میں قائم کیا۔ لیکن 1994 میں لالو کو ہٹانے کی قسم کھاتے ہوئے ان سے ناطہ توڑ لیا۔ انھوں نے اور جارج فرنانڈیز نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کر لیا اور واجپئی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت میں شامل ہو گئے۔
Published: undefined
سنکرشن ٹھاکر نے اپنی کتاب ’سنگل مین: دی لائف اینڈ ٹائمز آف نتیش کمار آف بہار‘ میں لکھا ہے کہ ’’بہار کو لالو سے چھیننے میں انھیں دس سال لگے اور چار انتخابات لگے، اور نظریاتی طور سے مخالف بی جے پی کے ساتھ اتحاد (2005 میں) بھی کرنا پڑا۔‘‘ لوگ اکثر نتیش کمار کے صبر کا تذکرہ کرتے ہیں۔ ان کے چہرے پر ایک مکھوٹا ہے جو بہت کچھ ظاہر نہیں کرتا۔ 2005 سے 2013 کے درمیان ’سُشاسن بابو‘ نے اچھی حکمرانی کے لیے شہرت حاصل کی۔
Published: undefined
گجرات فسادات کے بعد 2002 میں انھوں نے این ڈی اے تو نہیں چھوڑا لیکن نریندر مودی کے تئیں اپنی ناپسندیدگی کو ظاہر کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ آخر کار انھوں نے مودی کو وزیر اعظم بننے سے روکنے کی کوششوں کے تحت 2013 میں این ڈی اے سے رشتہ توڑ لیا، حالانکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ لیکن یقیناً اس عظیم لیڈر کی سب سے بڑی خاصیت جہاز سے کودنے کے لمحہ کو سمجھنے کی ان کی صلاحیت ہے۔ ’پلٹو بابا‘ کی شکل میں پہچان بنانے والے نتیش کے پاس خود کو یکسر مخالف پارٹیوں کے لیے مفید اور بالکل صحیح وقت پر دستیاب کرانے کا ایک نایاب ہنر ہے۔
Published: undefined
2013 میں وہ این ڈی اے سے الگ ہو گئے؛ 2017 میں (این ڈی اے میں پھر سے شامل ہونے کے لیے) مہاگٹھ بندھن سے الگ ہوئے؛ (آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ جڑنے کے لیے) 2022 میں پھر این ڈے اے سے الگ ہوئے؛ 2023 میں پٹنہ میں ’انڈیا‘ بلاک کی پہلی میٹنگ کی میزبانی کی؛ اور پھر جنوری 2024 میں واپس این ڈی اے کی گود میں جا بیٹھے۔
Published: undefined
ایودھیا کے رام مندر میں پران پرتشٹھا کے بعد انھیں لگا کہ بی جے پی کی اقتدار میں واپسی یقینی ہے اور انھوں نے چھلانگ لگا دی۔ یہ بہت بڑا جوکھم تھا۔ انھیں دو بی جے پی لیڈروں کو نائب وزیر اعلیٰ کی شکل میں قبول کرنے کے لیے مجبور کیا گیا، جن میں سے ایک نے تو انھیں سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی دھمکی دی تھی۔ نتیش کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بی جے پی نے ریاست میں جنتا دل (یو) کو ’چھوٹے بھائی‘ کی حالت میں لا دیا اور اسی کے تحت لوک سبھا انتخاب میں سیٹوں کے تال میل میں بی جے پی کو 17 اور جنتا دل (یو) کو 16 سیٹیں ملیں۔ کسی کو امید نہیں تھی کہ جنتا دل یو 12 سیٹیں جیت کر بہار میں بی جے پی کی برابری کر لے گا۔
Published: undefined
نائیڈو کی طرح نتیش کمار بھی خود کو بہتر اور طویل سیاسی اننگ کے ساتھ مودی کا سینئر مانتے ہیں۔ 2009 میں نتیش کمار نے انتخاب کے بعد یو پی اے یا این ڈی اے کو حمایت دینے کی پیشگی شرط کی شکل میں بہار کے لیے خصوصی درجہ کا مطالبہ کیا تھا۔ جنتا دل یو نے اس سال 20 لوک سبھا سیٹیں جیتی تھیں اور بی جے پی کو بہار میں 12 سیٹیں حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔
Published: undefined
ایک سال بعد جب بی جے پی لیڈر پارٹی کی قومی مجلس عاملہ (13-12 جون 2010) میں حصہ لینے کے لیے پٹنہ میں تھے، تو اڈوانی اور مودی کو ریاستی مہمان قرار دیا گیا، جبکہ دیگر لیڈروں کو اس ہوٹل میں ٹھہرایا گیا جہاں میٹنگ ہونی تھی۔ نتیش کمار نے 12 جون کو پٹنہ میں اخبار کے پہلے صفحہ پر شائع اس اشتہار کے رد عمل میں استقبالیہ عشائیہ رد کر دیا جس میں مودی کی تصویر تھی اور بتایا گیا تھا کہ انھوں نے بہار کو سیلاب راحت فنڈ میں 5 کروڑ روپے کا عطیہ دیا ہے۔ ناراض نتیش کمار نے چیک لوٹا دیا۔
Published: undefined
اس کے بعد دنوں کے رشتے میں تیزی سے زوال دیکھنے کو ملا۔ 13 ستمبر کو مودی کو بی جے پی کی طرف سے وزیر اعظم عہدہ کا چہرہ اعلان کیے جانے سے تین ماہ قبل نتیش کمار نے اپنی کابینہ کے سبھی 11 بی جے پی وزراء کو ہٹا دیا۔ چونکہ 243 رکنی ایوان میں جنتا دل یو کے پاس 115 اراکین اسمبلی تھے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ 2014 میں جنتا دل یو نے سی پی آئی کے ساتھ اتحاد میں لوک سبھا انتخاب لڑا اور صرف دو سیٹیں جیتیں۔ اس سے انھیں 2015 کے اسمبلی انتخاب کے لیے آر جے ڈی اور کانگریس سے ہاتھ ملانے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ اس سے ان کے اور مودی کے درمیان تلخ جملے بازی شروع ہو گئی۔ مودی نے وزیر اعلیٰ کے ڈی این اے پر سوال اٹھایا تو نتیش کمار نے قسم کھائی کہ وہ بی جے پی کے ساتھ جانے کی جگہ مر جانا پسند کریں گے۔
Published: undefined
اب 4 جون 2024 کی بات۔ نتیش کنگ میکر کے کردار میں ہیں۔ مودی کی طرح ہی وہ معاف نہیں کرنے اور نہیں بھولنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ مودی کی طرح ہی وہ ذاتی حساب کتاب نمٹانے میں یقین رکھتے ہیں۔ بہتر ہوگا کہ مودی محتاط رہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined