وزیر اعظم نریندر مودی کا لندن میں سرکاری طور پر استقبال ضرور ہو رہا ہے لیکن سڑکوں پر ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی خوب ہو رہے ہیں۔ کٹھوعہ عصمت دری جیسے معاملوں سے لے کر گوری لنکیش قتل تک خواتین پر ہو رہے ہر مظالم کے خلاف عوام سڑکوں پر نظر آ رہی ہے۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں صرف سماجی تنظیمیں ہی پیش پیش نہیں ہیں بلکہ طلبا تنظیمیں اور کلچرل تنظیمیں بھی شریک ہیں۔ اتنا ہی نہیں، سڑکوں پر گاڑیاں بھی نریندر مودی کے خلاف ایڈورٹائزنگ کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
Published: 18 Apr 2018, 5:06 PM IST
دراصل لندن میں مقیم ہندوستانیوں نے پوسٹر، بینر اور گاڑیوں پر ہورڈنگ لگا کر نریندر مودی سے کئی چبھتے ہوئے سوال پوچھے ہیں جو ان کے لیے پریشانی پیدا کرنے والے ہیں۔ نریندر مودی سے پوچھے جانے والے یہ چبھتے ہوئے سوالات پورے لندن کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ ’مودی ناٹ ویلکم‘ (مودی کا استقبال نہیں) ہیش ٹیگ سے سوشل میڈیا پر بھی غصہ نظر آ رہا ہے۔ ’مودی ناٹ ویلکم‘ کا اشتہار لگا کر لندن کی سڑکوں پر ’ڈیجی وین‘ یعنی ڈیجیٹل گاڑیاں بھی دوڑ رہی ہیں۔ ان گاڑیوں پر جو پیغام لکھا ہے وہ وزیر اعطم نریندر مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی کے کردار پر نہ صرف سوال اٹھانے والے ہیں بلکہ انھیں کٹہرے میں بھی کھڑا کرتے ہیں۔
پورے لندن میں جو گاڑیاں گھوم رہی ہیں ان میں سے ایک میں ہیش ٹیگ جسٹس فار آصفہ لکھا ہے اور ساتھ ہی جموں کی آٹھ سالہ بچی کے ساتھ ہوئی درندگی کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کے لیڈروں نے زانیوں کے حق میں تحریک چلائی تھی۔
Published: 18 Apr 2018, 5:06 PM IST
اسی طرح سے ایک اسکرین پر یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ لندن میں رہنے والے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟ اس کے جواب میں لکھا گیا ہے ’’کیونکہ وہ فاسسٹ ہیں اور ہٹلر کو پسند کرتے ہیں۔ موب لنچنگ کو بڑھاوا دیتے ہیں، جو مسلمانوں کو مارتی ہے اور زانیوں کا دفاع کرتی ہیں۔ ذات پات کے حامی ہیں اور دلتوں کے قتل کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘
Published: 18 Apr 2018, 5:06 PM IST
اس طرح کے متعدد پوسٹروں کو لے کر ڈیجیٹل گاڑیاں آج شام کو لندن کے ڈائننگ اسٹریٹ میں ہوئے مظاہرے کو کامیاب بناتی ہوئی نظر آئیں۔ اس درمیان تقریباً 50 خاتون دانشوروں اور مصنّفین نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط بھی لکھا ہے۔ اس خط میں ہندوستان میں خواتین اور بچیوں کے اوپر ہو رہے جنسی تشدد پر اظہارِ فکر کیا گیا ہے۔ اس خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ جس طرح سے بی جے پی اور اس کے ممبران اسمبلی نے زانیوں کے حق میں آواز اٹھائی ہے وہ شرمناک ہے۔ اس خط پر دستخط کرنے والوں میں سراہ گرین (اینڈ وائلنس اگینسٹ وومن کولیشن)، ووین ہیس (وومن ریسورس سنٹر)، مرائی لارسی (امکام)، امرت ولسن (رائٹر)، پروفیسر نیرا یوال ڈیوس (یونیورسٹی آف ایسٹ لندن) سمیت 50 سے زائد لوگ ہیں۔
Published: 18 Apr 2018, 5:06 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Apr 2018, 5:06 PM IST