پیتل کی مصنوعات پر خوبصورت نقاشی کے لیے دنیا بھر میں مقبول مراد آباد کی سیاسی تاریخ بھی بڑی دلچسپ رہی ہے۔ آزادی کے بعد ایسا بہت کم ہوا ہے کہ اس پارلیمانی سیٹ سے مقامی اُمیدوار نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے یہاں کی نمائندگی مرکزی ایوان میں کی ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی میں شامل مقامی سیاست داں نے اپنا سیاسی قد ایسا نہیں بنایا کہ پارٹی انھیں اپنا امیدوار بنانے کے لیے مجبور ہوتی۔ عالمی شہرت یافتہ اس شہر کی سیاسی تقدیر ہمیشہ بیرونی لیڈروں کے تابع رہی ہے۔ اس بار بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
Published: undefined
سماجوادی پارٹی نے موجودہ پارلیمانی رکن ڈاکٹر ایس ٹی حسن کا ٹکٹ کاٹ کر بجنور کی رہنے والی روچی ویرا کو دے دیا ہے۔ اس لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی نے کنور سرویش کمار کو اور بی ایس پی نے عرفان سیفی کو میدان میں اتارا ہے۔ مولانا اشرف کچھوچھوی سے لے کر ڈاکٹر شفیق الرحمان برق، بے بی راجہ، محمد اظہر الدین اور سرویش کمار تک کسی کا بھی تعلق شہری حلقہ سے نہیں ہے۔ مرحوم حافظ محمد صدیق اور ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے ضرور شہری حلقہ سے اس پارلیمانی سیٹ کی نمائندگی کی ہے۔ اس خلاء کا درد یہاں کی عوام کے دل میں ہمیشہ رہتا ہے اور اس بار یہ تکلیف خود ڈاکٹر حسن بھی محسوس کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کا ٹکٹ جیل میں بند اعظم خان کی ناراضگی کے سبب کٹا ہے۔ خود ڈاکٹر حسن کا بھی یہی خیال ہے۔
Published: undefined
اب صورت حال یہ ہے کہ ناراض ڈاکٹر حسن نے صحافیوں کو دیے گئے بیان میں صاف کہہ دیا کہ پارٹی میں ہونے کے باوجود وہ روچی ویرا کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیں گے، اور انھوں نے ایسا کیا بھی۔ گزشتہ روز سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کی بھوجپور میں ہوئی انتخابی مہم سے بھی انھوں نے دوری بنائے رکھی، حالانکہ اکھلیش یادو نے ڈاکٹر حسن کا نام لیتے ہوئے کہا کہ پارٹی ان کا خیال رکھے گی۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر ایس ٹی حسن اور پارٹی سے منسلک کچھ دیگر کارکنان نے بھی روچی ویرا سے دوری بنائی ہوئی ہے۔ پارٹی میں گروپ بازی کے باوجود روچی ویرا انڈیا اتحاد کے دَم پر میدان میں اپنی جیت کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ روچی ویرا کو کانگریس کی مقامی یونٹ کا ساتھ ضرور مل رہا ہے جو ان کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
بی ایس پی نے مراد آباد سیٹ سے عرفان سیفی کو امیدوار بنایا ہے جو اعظم خان کی فیملی کے سہارے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بی جے پی امیدوار سرویش سنگھ، جو 2014 میں ڈاکٹر ایس ٹی حسن کو شکست دے کر اس سیٹ سے لوک سبھا پہنچے تھے اور 2019 میں ڈاکٹر حسن سے ہار گئے تھے، ایک بار پھر جیت کا دَم بھر رہے ہیں۔ حالانکہ سرویش اس وقت بیماری کے سبب انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے پا رہے۔ ان کی جگہ بیٹے سوشانت راجپوت، جو برہاپور اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے ہیں، نے انتہائی مہم چلائی اور لوگوں سے ووٹ مانگا۔ سرویش کی حمایت میں وزیر داخلہ امت شاہ بھی دو بار مراد آباد آ چکے ہیں۔ اس سیٹ کو حاصل کرنے کے لیے بی جے پی اور سماجوادی پارٹی نے پوری طاقت جھونک رکھی ہے۔ کس کی محنت کامیاب ہوگی، اس کا فیصلہ تو یہاں کی عوام ہی کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined