سیاسی

شرم تم کو مگر نہیں آتی !... نواب علی اختر

مرکز کی مودی حکومت سے کسی طرح کی امید کرنا وقت کا ضیاع ہوگا، کیونکہ اس حکومت نے اب تک جتنے بھی تجربے کیے ہیں ان کے خاطرخواہ تنائج کا نہ نکلنا ہی بتاتا ہے کہ حکومت ہر محاذ پر بے بس ہے۔

تصویر سوشل  میڈیا
تصویر سوشل  میڈیا 

دنیا کے ایک بڑے حصے کو اپنی گرفت میں لے چکے کورونا کے اس وائرس کے ختم ہونے کو لے کر جتنے دعوے کیے جا رہے ہیں، ان سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے، ہو سکتا ہے اب یہ وائرس ہماری زندگی کا حصہ ہو جائے جیسے ایچ آئی وی۔ اگر ٹیکہ مل بھی جاتا ہے تب بھی اسے کنٹرول کرنے کے لیے وسیع مہم کی ضرورت ہو گی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ ٹیکہ ملا اور سب کے گھر تک پہنچ گیا۔ ایسے بہت سے ٹیکے بنے لیکن بیماریاں ختم نہیں ہوئیں، آج تک چیچک ہوتی ہے۔ حالات تو یہی بتاتے ہیں کہ ہم اس وبا کے دور ہونے کی خوش فہمی نہ پالیں، طرز زندگی بدل لیں، تبھی ہم اس کے پھیلنے کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں مرکز کی مودی حکومت سے کسی طرح کی امید کرنا وقت کا ضیاع ہوگا، کیونکہ اس حکومت نے اب تک جتنے تجربے کیے ہیں ان کے خاطرخواہ تنائج کا نہ نکلنا ہی بتاتا ہے کہ حکومت ہرمحاذ پر بے بس ہے۔

Published: undefined

حد تو تب ہوگئی جب حکومت نے کورونا وائرس کے ساتھ جینا اور رہنا سیکھنے کا عوام کو مشورہ دے کراس وبا پر قابو پانے میں اپنی ناکامی کا اشارہ دے دیا۔ 55 دن سے لاک ڈاؤن کی مشکلات میں جھونک کر اب عوام سے کہا جا رہا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے ساتھ رہنا سیکھیں۔ ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسوں میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ عوام کو سماجی دوری کی بندش میں رکھنے کے باوجود وائرس پھیل رہا ہے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی لانے پر غور کرنے کے ساتھ اپنے وطن واپس ہونے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے بھی مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا جائزہ لیا ہے تو اس سے مسائل کم ہوں گے یا خطرات میں اضافہ ہوگا یہ کہا نہیں جاسکتا۔ حکومت کو اصل میں اپنی سرکاری مشنری کی کارکردگی اور احتیاطی اقدامات کے نتائج صفر آنے پر فکر لاحق ہوگئی ہے۔

Published: undefined

عوام کو اس مشورہ کے بعد یہ اندازہ کرلینا چاہیے کہ اب حکومت ان کی مدد نہیں کرے گی بلکہ عوام کو اپنی مدد آپ کرنی ہوگی اور وباء کے ساتھ جینے یا وباء کو گلے لگا کر زندہ رہنے کی خود کوشش کرنی ہوگی۔ اس مشورہ کے بعد عوام کو اب حکومت سے یہ مطالبہ کرنے کا بھی حق نہیں رہ جاتا کہ وہ ملک میں پھیلی ہوئی گندگی اور غیر قانونی یا قواعد و ضوابط کے بغیر قائم صنعتوں کو بند کرے۔ فیکٹریوں سے زہریلی گیس نکلتی ہیں اور بے قصور معصوم انسان مرتے ہیں تو مریں، حکومت سے اس بارے میں پوچھنے کا عوام کو حق نہیں ہے۔ وباء کے ساتھ جینے کا مشورہ دینے والی حکومت سے اب یہ توقع نہیں رکھی جانی چاہیے کہ وہ صحت عامہ کے لیے منصوبہ بندی کرے گی۔

Published: undefined

عوام کی زندگیاں بچانے کی کوشش میں اس حکومت نے مزدوروں اور غریبوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ تارکین وطن مزدوروں کے حالات تباہ کن ہیں، یہ لوگ ہر جگہ مسائل و مشکلات کا شکار ہیں، کہیں ریل کے کچلنے پر اموات ہو رہی ہیں تو کہیں پیدل چلتے چلتے لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اورنگ آباد میں ٹرین کے نیچے کچلے جانے پر17 غریب مزدوروں کی موت کے بعد حکومت کی سطح پر ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ متعلقہ وزارت کے ذمہ دار اپنا استعفیٰ دیتے لیکن اس حکومت کے ہر ذمہ دار وزیر کے پاس اخلاق نام کی چیز نہیں ہے۔ اگر حکومت کا ہر فرد اخلاق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتا تو سب سے پہلے موجودہ وزیر داخلہ کو مستعفی ہونا چاہیے تھا کیوں کہ لاک ڈاؤن کے دوران کئی ایسے واقعات بھی پیش آئے ہیں جو ایک ذمہ دار حکومت کے لیے باعث شرم ہیں۔

Published: undefined

حکومت اپنی خرابیوں کے ذریعہ دیہی مزدوروں اور غریبوں کو روزانہ موت کی نیند سلانے والے واقعات سے دوچار کر رہی ہے۔ اورنگ آباد ٹرین حادثہ مرکز اور ریاستی حکومت کے متعلقہ عہدیداروں کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔ کوئی ایک حادثہ نہیں ہے بلکہ سراسر لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔ اس حکومت کو شاید اندازہ ہوگیا ہے کہ ہندوستان کے عوام حکمراں کی ہدایت پر عمل کرنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں کیوں کہ جب ان کے حکمراں نے کہا کہ آپ لوگ تالی بجاؤ، تھالی بجاؤ تو عوام نے بجائی اور بالکونی اور گھروں کے سامنے دیپ جلاؤ، موم بتی جلانے کی ہدایت دی تو اس پر بھی خوشی سے عمل کیا، پھر حکومت کے لیے آسانیاں پیدا ہوگئی ہیں۔ اب کورونا وائرس کے ساتھ رہنے کی بات کہہ رہی ہے۔ اگر حکومت یہی بات روز اول ہی کہہ دیتی تو 50 یا 60 دن کا لاک ڈاؤن اور کھربوں روپئے کی معیشت کو تباہی سے بچایا جاسکتا تھا۔

Published: undefined

عوام اس قدر تابعدار ہے کہ وہ اپنے حکمراں کی ہر بات پر عمل کرتے ہیں۔ انسانوں کی زندگیاں ضائع ہوتی ہیں حکمراں کو اس سے کوئی مطلب نہیں ہوتا۔ اس لاک ڈاؤن کے گناہ کی ذمہ داری کس طبقہ پر ڈالی جائے گی یہ وقت ہی بتائے گا۔ سارا ملک مہلک مرض کورونا وائرس سے پریشان ہے تو دیہی مزدور حکومت کی زیادتیوں کا شکار بن کر بیروزگار ہوئے ہیں اب اپنی جانوں سے بھی جا رہے ہیں۔ حکومت اپنے لاکھ وعدوں کے باوجود تارکین وطن مزدوروں کو غذا کے ساتھ آسرا فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں ہر روز بلیٹن جاری کر کے عوام کو اپنے گھروں میں رہنے کا مشورہ دیتی ہیں اور ان کے لیے غذا کے ساتھ دیگر ضروری اشیاء کی خریداری کی سہولت فراہم کر رہی ہیں مگرمہاجرمزدوروں کے لیے حکومت کے پاس کوئی ہمدردی نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined