سیاسی

میناروں اور کلیسا کے گھنٹوں کی تاریخی ملاقات... نواب علی اختر

پوپ فرانسس کو اسلام کے ایک بڑے بازو شیعیت کو نزدیک سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا اور یہ وہی نکتہ ہے جسے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ بین الادیان مکالمے کی طرف پیشرفت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر @IraqiGovt
تصویر بشکریہ ٹوئٹر @IraqiGovt 

طویل عرصہ تک شورش، جنگ اور قتل وغارتگری کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والا ملک عراق آج ایک بار پھر سرخیوں میں ہے مگر اس بارغیر ملکی دہشت گردی یا خونریزی کی وجہ سے نہیں بلکہ رواداری اور امن عالم کے پیغام کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ دنیا کے عظیم ترین مذہبی رہنما آیت اللہ سید علی حسینی سیستانی کا عراق دورے پر آئے کیتھولک مسیحیت کے روحانی پیشوا، کیتھولک چرچ اور ویٹیکن سٹی اسٹیٹ کے سربراہ پوپ فرانسس سے اپنے گھر میں ملاقات کرنا ہے۔ آیت اللہ سیستانی عام طور پر کیمروں اور میڈیا کے سامنے آنے سے گریز کرتے ہیں لیکن عالمی اور عراقی میڈیا میں پاپائے روم کے اس تاریخی دورے کی زبردست کوریج کی جا رہی ہے۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

اسلام کے انتہائی معتبر اور با اثر مذہبی رہنما آیت اللہ سیستانی نجف اشرف میں امیر المومنین حضرت علیؑ کے روضے سے متصل ایک باریک گلی میں کرائے کے ایک چھوٹے سے مکان میں ناقابل بیان حد تک سادہ زندگی گزارتے ہیں اور یہ ملاقات اسی سادگی کے عالم میں اسی چھوٹے سے مکان میں ہوئی ہے۔ پاپائے روم وہاں اپنے بلیٹ پروف سیکورٹی پروٹوکول میں پہنچے تھے۔ آیت اللہ کی سادہ زیستی اور علمی مقام و مرتبے سے اکثریت آگاہ ہے۔ امید ہے ہر دو ادیان کے پیروکاروں نے اس ملاقات کے حقیقی پیغام کو سمجھا اور اسے ادیان عالم کے قرب، مکالمے، مشترک زندگی کے اصول بنانے اور ایک دوسرے کی بہتر بلکہ حقیقی شناخت کے لئے مقدمہ قرار دیا ہوگا۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

پوپ فرانسس کی آیت اللہ سیستانی سے ملاقات اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اسلام ایک پرامن اور تمام انسانوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے والا دین ہے۔ عالمی سیاست میں دو اہم مذہبی شخصیات کی ملاقات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔ امن کے قیام کے لئے اجتماعی کوشش ضروری ہے۔ پوپ کی آیت اللہ سیستانی سے ملاقات آسمانی ادیان کے درمیان قربت ومفاہمت کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اسلام اور مسیحیت دونوں برائیوں کے فروغ، مظلوم انسانیت کے استحصال اور ظلم و استبداد کے شدید مخالف ہیں۔ امید ہے کہ یہ ملاقات عالمی طاقتوں کو کمزوروں پر ظلم سے روکنے کے لئے مفید ثابت ہوگی۔ پوپ کا یہ دورہ مشرق وسطیٰ کے خطے اور بڑی حد تک عالمی سیاسی پس منظر میں بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے ایک بیان میں کہا کہ عراقی باشندے پوپ کے ایک سال پہلے اعلان کیے گئے اس دورے کا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے۔ وہ پاپائے روم کی طرف سے ’امن اور رواداری کے پیغام‘ کی علامت سمجھے جانے والے اس دورے سے بہت خوش ہیں۔ عراقی وزیر نے مزید کہا کہ پوپ کا یہ دورہ میناروں اور کلیسا کے گھنٹوں کی ایک تاریخی ملاقات ہے۔ پوپ فرانسس کے اس تین روزہ دورے کا نقطہ عروج ہفتہ کو ان کی عراق اور شیعہ مسلک کے ماننے والوں کے لیے غیر معمولی اہمیت کی حامل شخصیت اور آیت اللہ سیستانی کے ساتھ نجی ملاقات تھی۔ سیستانی مذہبی شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کی ایک اہم سیاسی شخصیت کے طور پر بھی غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

پوپ فرانسس کا یہ دورہ عراق میں کتھولک مسیحی کمیونٹی کے روحانی پیشوا اور عراقی حکومت کی درخواست پر ہو رہا ہے۔ مسیحی رہنماء اور شیعہ مرجع تقلید کے درمیان ملاقات کی وجہ سے یہ دورہ نہایت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ آیت اللہ سیستانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ خصوصاً داعش کے خلاف جنگ میں ایک تاریخ ساز فتویٰ دیا تھا۔ انہوں نے داعش کے مقابلے میں اہل عراق کی جان، مال اور ناموس کے دفاع کو ہر عراقی پر واجب قرار دیا تھا۔ شیعہ مکتب فکر میں معمولاً جہاد کا فتویٰ بہت ہی شاذ و نادر دیا جاتا ہے اور وہ بھی صرف دفاعی جہاد کا، ابتدائی جہاد کے فتویٰ کے حوالے سے شیعہ مراجع تقلید کا اتفاق ہے کہ یہ امام معصوم کا صوابدیدی اختیار ہے۔ شیعہ فقہاء کی طرف سے ان چند نادر فتاویٰ جہاد میں سے ایک آیت اللہ سیستانی کا داعش کے خلاف فتویٰ جہاد تھا۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

اس فتویٰ کے نتیجے میں عراق میں لوگ جوق در جوق رضاکارانہ طور پر فوج میں شامل ہوئے اور ریاست کی سرپرستی اور دیگر مسلمان ممالک کے تعاون سے ان رضاکاروں نے چند سال کی مسلسل مسلح جدوجہد کے بعد عراق کو داعش سے تقریباً آزاد کروا لیا ہے۔ داعش کے عراق پر حملے کے دوران داعش کی بربریت کے جو چند واقعات ذرائع ابلاغ کے توسط سے دنیا میں بہت عام ہوئے، ان میں سے ایک ایزدی قبیلے سے تعلق رکھنے والی مسیحی برادری کا قتل عام ہے۔ داعش کی بربریت کی وجہ سے عراقی مسیحی برادری کی بڑی تعداد عراق سے ہجرت کرکے دیگر ممالک خصوصاً ہمسایہ خلیجی ممالک میں منتقل ہوچکی ہے۔عراق میں مسیحیت کا وجود خطرے میں ہے، لہذا مسیحیت کے ایک بڑے فرقے کے سربراہ کو عراق آنے کی دعوت دی گئی، تاکہ عراقی مسیحیت کو وقتی طور پر حوصلہ دیا جائے۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

داعش کے خلاف جنگ کے دوران آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے جاری ایک ہدایت نامے میں کی گئی تاکید دنیا کے ذرائع ابلاغ میں بہت معروف ہوئی تھی کہ جنگ کے دوران غیر مسلح دشمن کے حق میں زیادتی نہ کریں، دشمن کی عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے حق میں زیادتی نہ کریں، حتیٰ مسلح دشمن کے ساتھ بھی قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق برتاؤ کریں اور خصوصاً غیر مسلم برادری کی جان مال اور ناموس کو اپنی جان، مال اور ناموس سمجھیں اور اس کی حفاظت کو خود پر واجب جانیں کیونکہ اس ملک میں وہ مسلمانوں کی پناہ میں ہیں۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

پوپ فرانسس کا دورہ شیعہ علمی مرکز اور شخصیات کے لئے شیعیت کے انسان دوستانہ تعارف اور انسان دوستی پر مبنی پیغام کو عالم مسیحیت تک پہنچانے کا بہترین موقع ہے۔ شاید یہی وہ سبب ہے جس کی بدولت آیت اللہ سیستانی جو معمولاً سیاسی شخصیات سے ملاقات نہیں کرتے، پوپ فرانسس سے ملاقات کے لئے آمادہ ہوگئے اور ہفتہ کو نجف اشرف میں مسیحیت کے بڑے فرقے کیتھولک کے سربراہ اور شیعہ مرجعیت کے درخشاں ستارے کے درمیان تاریخی ملاقات انجام پا گئی۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

مسیحی پوپ چونکہ ایک خود مختار ریاست ویٹیکن کے بھی سربراہ ہیں، لہذا ان کے غیر ملکی دورہ جات کو سیاسی اہمیت بھی حاصل ہوتی ہے۔ اس وقت مسیحی سربراہ کا دورہ عراق کئی عناوین سے عراقی حکومت اور دیگر دینی و سیاسی اداروں کے لئے ایک اہمیت بھی ہے۔ اس دورے سے عراقی حکومت کے وقار اور اس ساکھ میں بہتری ہوگی کہ وہ دین و مذہب کی قید سے بالاتر تمام ادیان اور مذاہب کے پیروکارں کے حوالے سے سنجیدہ اور بلا تفریق تمام عراقی شہریوں کے جان، مال، ناموس کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہے۔ اس دورے سے خود پوپ فرانسس کو بھی عراقی تہذیب و تمدن کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا، اس سے بڑھ کر عراق چونکہ شیعہ مکتب فکر کا مرکز رہا اور آج کل نجف اشرف اس مکتب فکر کا ایک بڑا مرکز ہے، لہذا پوپ فرانسس کو اسلام کے ایک بڑے بازو شیعیت کو نزدیک سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا اور یہ وہی نکتہ ہے جسے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ بین الادیان مکالمے کی طرف پیشرفت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 07 Mar 2021, 8:11 PM IST