سیاسی

امت شاہ: ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا... سہیل انجم

جب امت شاہ نے 30عوامی جلسوں میں عوام سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ کمل کے نشان پر اتنے زور سے بٹن دبائیں کہ اس کا کرنٹ شاہین باغ تک جائے تو ان کو بھی یہ امید رہی ہوگی کہ بس اب ہم جیت گئے۔

امت شاہ
امت شاہ 

جب مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران ایک عوامی جلسے میں دیش کے غداروں کو گولی مارنے کا نعرہ لگوایا تھا تو نہ صرف ان کو بلکہ امت شاہ سمیت پوری بی جے پی کو یہ امید بندھی ہوگی کہ اب ہم دہلی کا الیکشن جیت لیں گے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

جب امت شاہ نے تیس عوامی جلسوں میں عوام سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ کمل کے نشان پر اتنے زور سے بٹن دبائیں کہ اس کا کرنٹ شاہین باغ تک جائے تو ان کو بھی یہ امید رہی ہوگی کہ بس اب ہم جیت گئے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک انتخابی ریلی میں تقریر کرتے ہوئے شاہین باغ کے دھرنے کو ملک کو توڑنے والا تجربہ قرار دیا تھا تو ان کو بھی اور تمام بی جے پی والوں کو بھی یہ یقین آ گیا ہوگا کہ بس کوئی نہیں ہرا سکتا۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

جب کپل مشرا نے یہ کہا تھا کہ آٹھ فروری کو دہلی میں ہندوستان اور پاکستان کا مقابلہ ہوگا تو ان کو بھی اور ان کے حامیوں کو بھی یہ امید پیدا ہوئی ہوگی کہ اب ان کی جیت پکی ہے۔ کیونکہ انھوں نے پاکستان کا نام اچھال دیا ہے اور یہ نام جب بھی الیکشن میں اچھلا ہے تو ووٹوں کا بازار بھی اچھلا ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

جب پرویش ورما نے کہا تھا کہ کل کو مودی اور امت شاہ جی بچانے نہیں آئیں گے۔ آج خود کو بچانا ہو تو بچا لو ورنہ شاہین باغ کے لوگ ہندووں کے گھروں پر حملہ کریں گے اور ان کی بہن بیٹیوں کا ریپ کریں گے اور ان کو ماریں گے تو وہ بھی اندر سے بڑے خوش ہوئے ہوں گے کہ انھوں نے بی جے پی کی جیت میں اپنا یوگ دان دے دیا ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

انھوں نے جب یہ کہا تھا کہ بی جے پی کی جیت کے ایک ماہ کے اندر ہی سرکاری زمینوں پر بنی تمام مسجدوں کو ہٹا دیا جائے گا تو خوش ہوئے ہوں گے کہ وہ ہندووں کے ہردے سمراٹ بن گئے ہیں۔ حالانکہ مسجدوں کی سرکاری زمینوں پر تعمیر کی بات بالکل بے بنیاد ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

جب بی جے پی کے کئی لیڈروں نے اروند کیجریوال کو دہشت گرد قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ شاہین باغ کے مظاہرین کو بریانی کھلا رہے ہیں تو پوری پارٹی نے یہ سمجھ لیا ہوگا کہ بس اب کیجریوال کا کھیل ختم۔ کیونکہ دہلی کے عوام کسی دہشت گرد کو اپنا وزیر اعلیٰ نہیں بنا سکتے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

جب گری راج کشور نے یہ کہا تھا کہ شاہین باغ میں خود کش بمباروں کو ٹریننگ دی جا رہی ہے تو ان کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہوگی اور جب یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ کہا تھا کہ بولی سے نہیں گولی سے کام چلے گا تو بی جے پی کے اندر بیٹھے فرقہ پرست عناصر کی باچھیں کھل گئی ہوں گی کہ اب تو جیت پکی ہے۔ اور جب جامعہ میں اور شاہین باغ میں گولی چلی تو ان کا یقین اور پختہ ہو گیا ہوگا اور انھوں نے یہ نتیجہ نکال لیا ہوگا کہ دہلی میں بی جے پی کا بن واس ختم ہو رہا ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

لیکن جب گیارہ فروری کو انتخابی نتائج سامنے آئے تو بھاجپائیوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ وہ یہ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ انھوں نے عوام کو نفرت کے جو انجکشن لگائے تھے وہ کہاں گئے۔ ان انجکشنوں کا کوئی اثر کیوں نہیں ہوا۔ شاہین باغ کو گالیاں دینے کا کوئی فائدہ کیوں نہیں ہوا۔ دیش کے غداروں کو گولی مارنے کا نعرہ بے اثر کیوں ہو گیا اور وہ تمام باتیں اور نعرے کوئی نتیجہ کیوں نہیں دکھا سکے جن پر ہم تکیہ کیے ہوئے تھے۔ گویا معاملہ یوں ہو گیا کہ جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

یہ تمام باتیں اپنی جگہ پر۔ اب ذرا الیکشن کے بعد کا ایک منظر ملاحظہ فرمائیں۔ بی جے پی کے دو نمبر کے بڑے نیتا اور وزیر داخلہ امت شاہ نے نیوز چینل ٹائمس ناؤ کی نیوز ہیڈ ناویکا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کے نام لینے اور گولی مارنے کے نعرے کا الٹا اثر ہوا اور اس کی وجہ سے بی جے پی ہار گئی۔ ورنہ ہم نے جس نتیجے کی امید کی تھی وہی نتیجہ نکلتا۔ لیکن کیا کریں کہ ان نعروں نے ہمیں دھوکہ دیا۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

امت شاہ اگر یہ سمجھتے تھے کہ اس قسم کے نعرے نقصاندہ ہیں تو انتخابی مہم کے دوران ہی کوئی بیان کیوں نہیں دیا۔ انھوں نے بی جے پی لیڈروں کو یہ ہدایت کیوں نہیں دی کہ وہ اشتعال انگیز نعرے نہ لگائیں اور بے بنیاد باتیں نہ کہیں۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

حقیقت یہ ہے کہ ان کو امید تھی کہ یہ نعرے بڑے ثمر آور ثابت ہوں گے اور ان درختوں سے ووٹ یوں برسیں گے جیسے کہ کسی پھل دار درخت سے پھل گرتے ہیں۔ انھوں نے تو اسی لیے ایسے نعروں کو منع نہیں کیا کیونکہ بی جے پی ایسے ہی نعرے لگا کر الیکشن جیتتی آئی ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

بی جے پی کی پوری سیاست نفرت کی بنیاد پر ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت۔ دلتوں کے خلاف نفرت۔ دبے کچلے لوگوں کے خلاف نفرت۔ نفرت کی کھیتی کرتی آئی ہے وہ۔ اسے امید تھی کہ جس طرح پارلیمانی الیکشن میں پاکستان اور دہشت گردی مخالف نعرے لگا کر ہم نے الیکشن جیت لیا اسی طرح دہلی کو بھی جیت لیں گے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

لیکن ان لوگوں کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ دہلی کے لوگوں نے کچھ اور ہی فیصلہ کرکے رکھا ہے۔ وہ نفرت کی سیاست کو ٹھکرانے کے لیے تیار ہیں۔ شاہین باغ کو کتنی ہی گالیاں کیوں نہ دی جائیں وہ شاہین باغ کے خلاف نہیں جائیں گے۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

الیکشن کے دوران سی اے اے کے معاملے کو بھی خوب اچھالا گیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ عوام بی جے پی کو جتا کر سی اے اے کی تائید و توثیق کرنے والے ہیں اور جس دن بی جے پی کی جیت ہوگی اس دن شاہین باغ کی ہار ہو جائے گی۔ حالانکہ اس الیکشن میں شاہین باغ امیدوار نہیں تھا۔ مگر اسے کھینچ کھانچ کر میدان میں لایا گیا اور اسے بھی ایک امیدوار کے طور پر پیش کیا گیا۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

لیکن دہلی کے عوام نے بی جے پی ہرا کر شاہین باغ کو جتا دیا۔ سی اے اے کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا۔ کاش امت شاہ کو پہلے ہی ہوش آجاتا یا وہ پہلے ہی عقل کے ناخن لے لیتے تو انھیں ہارنے کے بعد یہ نہیں کہنا پڑتا کہ فلاں نعرے کی وجہ سے ہم ہار گئے۔

ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Feb 2020, 10:11 PM IST