سال 2009 میں امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے جو دستاویز منظرعام پر لایا تھا ان سے ثابت ہوتا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے ہندوستانی فوج کو بھڑکانے کی سازش تیار کی تھی۔ سامنے لایا گیا یہ دھماکہ خیز دستاویز 12 جون 1950 کا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ اس وقت دہلی میں سی آئی اے کے جو بھی ایجنٹ رہے ہوں گے انھوں نے یہ جانکاری امریکہ کو بھیجی ہوگی۔ دستاویزوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ جنرل کریپّا کے قتل کی سازش تیار کی گئی تھی۔ جنرل کریپّا اس وقت ہندوستانی فوج کے کمانڈر اِن چیف تھے اور مشرقی پنجاب کے دورہ میں ان کا قتل کرنے کی سازش تھی۔ اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ چونکہ جنرل کریپّا جنوب ہندوستانی تھے اس لیے آر ایس ایس نے ان کے قتل کے بہانے شمال-جنوب کو تقسیم کرنے کی سازش تیار کی تھی۔
اس ددستاویز سے یہ نہیں پتہ چل پاتا ہے کہ آخر اس قتل سے آر ایس ایس حاصل کیا کرنا چاہتا تھا یا اس کا مقصد کیا تھا۔ قابل غور ہے کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد 4 فروری 1948 کو آر ایس ایس پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے آر ایس ایس کا سویم سیوک تھا لیکن وہ آر ایس ایس کا ستاھ چھوڑ کر ہندو مہاسبھا میں شامل ہو گیا تھا۔ ہندو مہاسبھا بھی شدت پسند تنظیم تھی۔
آر ایس ایس سے جڑے اس معاملے کا جنّ ایسے وقت میں باہر آیا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک میں انتخابی جلسہ میں ہندوستانی فوج کو ایک سیاسی اور انتخابی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور کانگریس پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے جنرل کریپّا اور جنرل تھمیّا کی بے عزتی کی۔ یہ دونوں ہی کرناٹک کے رہنے والے تھے۔ مودی نے انتخابی جلسہ میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نہرو اور وزیر دفاع کرشن مینن نے پاکستان کے خلاف 1948 میں جنگ جیتنے کے بعد جنرل تھمیا کی لگاتار بے عزتی کی۔
لیکن مودی کے اس جھوٹ کو فوجی تاریخ پر ید طولیٰ رکھنے والوں نے فوراً پکڑ لیا۔ انھوں نے صاف کہا کہ پنڈت جواہر لال نہرو، جنرل تھمیّا کو بے حد پسند کرتے تھے اور 1954 میں انھیں پدم بھوشن سے سرفراز کیا گیا تھا۔ اتنا ہی نہیں جنرل تھمیا کو پنڈت نہرو نے ہی اقوام متحدہ امن فوج میں شامل ہونے کے لیے کوریا بھیجا تھا۔ اس کے علاوہ پنڈت جواہر لال نہرو نے ہی دو سینئر افسروں کو نظر انداز کر کے جنرل تھمیا کو فوجی سربراہ مقرر کیا تھا۔ 1954 میں جب جنرل تھمیا کو پدم بھوشن سے سرفراز کیا گیا تھا تو اس وقت وہ لیفٹیننٹ جنرل تھے۔
Published: undefined
اسی انتخابی جلسہ میں وزیر اعظم نے ایک اور جھوٹ بولا کہ ہند-چین جنگ کے دوران جنرل کریپّا کو اس وقت کانگریس حکومت نے بے عزت کیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جواہر لال نہرو نے 1949 میں جنرل کریپّا کو فوجی سربراہ بنایا تھا اور سبکدوشی کے بعد 1953 میں انھیں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہندوستانی ہائی کمشنر بنا کر بھیجا تھا۔
ایک اور حقیقت سے سامنا کراتے ہوئے تاریخ دانوں نے مودی کو آئینہ دکھایا ہے کہ کرشن مینن 1957 میں وزیر دفاع بنے تھے اور پنڈت جواہر لال نہرو نے 1959 میں جنرل تھمیّا کو استعفیٰ واپس لینے کے لیے منایا تھا۔ اس کے بعد جنرل تھمیّا 1961 تک فوجی سربراہ رہے اور 1962 میں چین کے ساتھ جنگ سے قبل وہ سبکدوش ہو چکے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ جھوٹے دلائل اور تاریخی واقعات سے چھیڑ چھاڑ کو لے کر فوج کے پرانےا فسر پر سکتہ طاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعظم کا یہی رویہ رہا تو وہ دن دور نہیں جب ان پر بھی الزامات لگیں گے کہ انھوں نے آخر جنرل بخشی اور جنرل حریز کو نظر انداز کر کے جنرل بپن راوت کو فوجی سربراہ کیوں بنایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز