سیاسی

برج بھوشن سنگھ: نہ لاٹھی ٹوٹی نہ سانپ مرا، بات کچھ بن ہی گئی... ظفر آغا

اب عورتوں کی آبرو جیسے معاملے میں بھی حکومت سیاست کرتی ہے، سچ تو یہ ہے کہ سنہ 2002 میں گجرات میں سینکڑوں عورتوں کی آبرو ریزی ہوئی اور آبرو لوٹنے والوں کا کیا ہوا، یہ کوئی بلقیس بانو کے دل سے پوچھے۔

<div class="paragraphs"><p>برج بھوشن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

برج بھوشن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس

 

بیٹی پڑھاؤ یا نہ پڑھاؤ، لیکن ’بیٹی بچاؤ‘ ضرور۔ ہندوستان میں اب یہ طے ہے کہ بیٹیاں غیر محفوظ ضرور ہیں۔ ارے بھائی، جب پہلوان بیٹیاں محفوظ نہیں تو پھر اور کون محفوظ رہ سکتا ہے۔ وہ بھی کوئی معمولی پہلوان نہیں، وہ پہلوان بیٹیاں جو عالمی مقابلہ میں ملک کے لیے تمغے لے کر آئیں۔ ان کو اس قدر تنگ کیا گیا کہ وہ مجبور ہو کر اپنے ساتھ بیہودگی کرنے والے کے خلاف دہلی جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ گئیں۔ ان کی مانگ تھی کہ ہندوستان پہلوان فیڈریشن (ڈبلیو ایف آئی) کے چیف برج بھوشن سنگھ کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہو۔ انھوں نے برج بھوشن کے خلاف دہلی پولیس میں ایف آئی آر بھی داخل کی۔ اس ایف آئی آر میں ان میں سے کچھ نے کھل کر برج بھوشن کے خلاف ایسے الزامات لگائے جو شرمناک ہیں۔ ان الزامات میں ایسے بھی الزام ہیں کہ جن کا ذکر کر پانا بھی مشکل ہے۔ خیر ان کے دھرنے پر بیٹھنے کے بعد ملک میں کافی ہنگامہ رہا۔ لیکن تقریباً ایک مہینے تک نہ ہی حکومت اور نہ ہی پولیس کے کان پر جوں رینگی۔ آخر کافی شور شرابہ کے بعد دہلی پولیس نے برج بھوشن سنگھ کو ایک نابالغ پہلوان لڑکی کی ایف آئی آر کے معاملے میں کلین چٹ دے دی۔ لیکن کچھ دیگر شکایتوں کے سلسلے میں ایف آئی آر درج ہو گئی۔

Published: 16 Jun 2023, 5:11 PM IST

سوال یہ ہے کہ بی جے پی حکومت برج بھوشن سنگھ کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھاتے ہوئے کیوں ڈر رہی ہے۔ سب واقف ہیں کہ برج بھوشن سنگھ اتر پردیش میں گونڈا ضلع سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ وہ اب تک غالباً گونڈا سے چھ بار پارلیمنٹ کا چناؤ جیت چکے ہیں۔ وہ اپنے علاقہ کے معمولی لیڈر نہیں۔ ان کا سیاسی اثر گونڈا ضلع کے آس پاس تین چار ضلعوں پر بھی ہے۔ ان اضلاع سے بی جے پی کے ارکان اسمبلی چنے جانے والوں کی الیکشن جیت میں برج بھوشن کا اہم رول ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسے بااثر بی جے پی لیڈر کے خلاف مرکزی حکومت قدم اٹھاتے ہوئے گھبرا رہی تھی۔ اور تو اور برج بھوشن سنگھ 12 جون کو گونڈا میں ایک بہت بڑی ریلی کر یہ بھی اعلان کر دیا کہ وہ سنہ 2024 میں ہونے والے لوک سبھا چناؤ لڑیں گے۔ برج بھوشن نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ بی جے پی یا کسی اور پارٹی سے اگلا چناؤ لڑیں گے۔ یہ بڑا ہی معنی خیز بیان ہی نہیں بلکہ ایک سیاسی دھمکی بھی تھی۔ دوسرے الفاظ میں وہ پارٹی کو دبی زبان میں یہ دھمکی دے رہے تھے کہ اگر ان کے خلاف کوئی ایکشن ہوتا ہے تو وہ بی جے پی کا پرچم چھوڑ کر کسی بھی پلیٹ فارم سے چناؤ لڑ سکتے ہیں۔ اس سے بی جے پی کو محض گونڈا ہی نہیں بلکہ آس پاس کے دو تین اضلاع میں گہرا نقصان ہو سکتا ہے۔ ادھر ملک ہی نہیں بلکہ عالمگیر سطح پر پہلوان لڑکیوں کا معاملہ حکومت کے لیے ناک کا سوال بنتا چلا جا رہا تھا۔ انٹرنیشنل پہلوانی فیڈریشن، پہلوانی اولمپک ایسو سی ایشن جیسی کئی اہم اسپورٹس تنظیمیں لڑکیوں کے الزام پر جلد از جلد غیر جانبدار انکوائری کی مانگ کر رہی تھیں۔ ظاہر ہے کہ حکومت کے لیے پہلوان لڑکیوں کی مانگ ٹیڑھی کھیر بنتی جا رہی تھی۔

Published: 16 Jun 2023, 5:11 PM IST

ایسے حالات میں مسئلہ یہ بن گیا کہ حکومت ایسا کیا قدم اٹھائے کہ لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اور سانپ بھی نہ مرے، تاکہ حکومت کو اپنے حق میں کچھ کہنے کا موقع مل جائے۔ بی جے پی میں جب ایسا کوئی سنکٹ آ جاتا ہے تو وزیر داخلہ امت شاہ سنکٹ موچک کا کام کرتے ہیں۔ چنانچہ کوئی ڈیڑھ دو ہفتے قبل امت شاہ حرکت میں آئے اور انھوں نے پہلوانوں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے چند دنوں بعد نابالغ پہلوان لڑکی نے اپنی ایف آئی آر واپس لے لی۔ جلد ہی پہلوانوں کا دھرنا بھی ختم ہو گیا۔ انھوں نے اعلان کر دیا کہ اگر 15 جون تک برج بھوشن کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ہے تو وہ دوسرے دن پھر جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔ ایک بار امت شاہ حرکت میں آ جائیں تو بھلا مئسلہ کا کوئی حل کیسے نہ نکلے۔ چنانچہ ٹھیک 15 جون کو دہلی پولیس نے یہ اعلان کر دیا کہ اس نے سب سے اہم معاملے یعنی نابالغ لڑکی کی ایف آئی آر کے سلسلے میں برج بھوشن کو کلین چٹ دے دی۔ لیکن دیگر معاملات میں ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ یہ کیا اور کیوں ہوا! بات یہ ہے کہ اگر نابالغ لڑکی کے الزامات پر چارج شیٹ داخل ہوتی تو پوسکو قانون کے مطابق برج بھوشن کو نہ صرف جلدی گرفتار کیا جاتا بلکہ اس معاملے میں ان کی ضمانت بھی مشکل تھی۔ ان حالات میں برج بھوشن کو پارلیمنٹ سے استعفیٰ بھی دینا پڑتا اور وہ اگلا لوک سبھا چناؤ بھی نہیں لڑ پاتے۔ ایسی صورت حال میں وہ بی جے پی کے لیے سر درد بن جاتے۔ لیکن باقی چار معاملات میں ان کو اگر سزا بھی ہو جائے تو وہ چناؤ لڑ سکتے ہیں۔ ادھر ملک اور بیرون ملک حکومت کو یہ کہنے کا موقع بھی مل گیا کہ دیکھیے ہم نے پہلوانوں کو انصاف دلا دیا۔ اس کو کہتے ہیں آم کے آم، گٹھلی کے دام۔ مسئلہ فی الحال ٹل گیا۔ بھکتوں کو کہنے کا موقع مل گیا کہ جناب مودی جی کتنے انصاف پسند ہیں۔ ٹی وی اب شور مچا ہی رہا ہے۔

Published: 16 Jun 2023, 5:11 PM IST

لیکن اس دور میں یہ ممکن نہیں کہ کوئی پوری طرح یہ سمجھ نہ رہا ہو کہ پہلوان لڑکیوں کے ساتھ کیا ہوا اور اس سلسلے میں برج بھوشن کو کس حد تک بچا لیا گیا۔ اس سے بھی افسوسناک بات یہ ہے کہ اب عورتوں کی آبرو جیسے معاملے میں بھی حکومت سیاست کرتی نظر آ رہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں۔ سنہ 2002 میں گجرات میں سینکڑوں عورتوں کی آبرو ریزی ہوئی اور آبرو لوٹنے والوں کا کیا ہوا، یہ کوئی بلقیس بانو کے دل سے پوچھے۔ اس کی آبرو ریزی کے معاملے میں گیارہ سزا یافتہ افراد کی سزا حکومت گجرات نے معاف کر دی اور اب وہ مجرمین آزاد گھوم رہے ہیں۔ اسی لیے تو کہا کہ بیٹی پڑھائیے یا نہ پڑھائیے، بیٹی ضرور بچائیے۔ جہاں تک برج بھوشن سنگھ کا سوال ہے، تو اس سلسلے میں نہ لاٹھی ٹوٹی اور نہ ہی سانپ مرا، بی جے پی کے حق میں کچھ بات بن گئی۔

Published: 16 Jun 2023, 5:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Jun 2023, 5:11 PM IST