سیاسی

بی جے پی کی ’ایوارڈ پالیٹکس‘ بے نقاب... سہیل انجم

بی جے پی اور خاص طور پر وزیر اعظم مودی کا یہ دعویٰ کہ وہ الیکشن کو ذہن میں رکھ کر کوئی فیصلہ نہیں کرتے بارہا بے نقاب ہوا ہے۔ اب ایک بار پھر بی جے پی کی ایوارڈ پالیٹکس بے نقاب ہوئی ہے۔

تصویر بشکریہ یو این آئی
تصویر بشکریہ یو این آئی 

یوں تو بی جے پی کے بیشتر رہنما اور بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی بار بار اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ الیکشن کی سیاست نہیں کرتے۔ الیکشن آتے جاتے رہیں گے۔ وہ ملک کی خدمت کے مقصد سے اقدامات کرتے ہیں۔ لیکن اگر بہ نظر غائر ان کے اور ان کی پارٹی کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے تو ان کا ہر قدم انتخابی مفاد کو سامنے رکھ کر اٹھتا ہے۔ وزیر اعظم تو خاص طور پر ہمیشہ الیکشن ہی کے موڈ میں رہتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جو اسکیمیں بنائی جاتی ہیں وہ بھی مختلف ریاستوں کی آبادیوں اور ووٹروں کے نفع نقصان کی ضرب تقسیم کے بعد ہی بنائی جاتی ہیں۔ انھی اقدامات میں ایک قدم ایوارڈوں کا اعلان بھی ہے۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ اس وقت پانچ ریاستوں میں انتخابی مہم چل رہی ہے۔ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ جب بھی کہیں الیکشن ہو رہا ہو تو کم از کم اس ریاست کے بارے میں جہاں انتخابی مہم چل رہی ہو کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے جو اپنے اندر رائے دہندگان کو متاثر کرنے کے امکانات رکھتا ہو۔ لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ جس ریاست میں الیکشن ہوتا ہے وہاں کے ووٹروں کو بہلانے اور پھسلانے کے لیے اس حکومت کی جانب سے اعلانات کیے جاتے ہیں۔ تازہ اعلان حکومت کی جانب سے سپر اسٹار رجنی کانت کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دیا جانا ہے۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

رجنی کانت جنوب کے سپر اسٹار ہیں۔ شمال میں بھی ان کے عقیدت مندوں کی خاصی تعداد ہے۔ وہ بہترین صلاحیتوں والے ایکٹر ہیں اور ان کی فلمیں لوگ بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ انھوں نے کئی بار یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ سیاست میں آئیں گے۔ انھوں نے ’’رجنی مکل مندرم‘‘ نامی ایک پارٹی بھی بنائی۔ پہلے بی جے پی نے یہ کوشش کی تھی کہ وہ پارٹی جوائن کر لیں۔ لیکن انھوں نے بی جے پی جوائن کرنے سے احتراض کیا۔ لیکن پھر کچھ ایسا ہوا کہ انھوں نے سیاست میں نہ آنے کا اعلان کر دیا۔ جب بی جے پی نے دیکھا کہ وہ انھیں پارٹی میں شامل کرانے میں ناکام ہو گئی ہے تو ان کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دینے کا اعلان کر دیا۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

اس کا بظاہر واحد مقصد تمل ناڈو کے عوام کی ہمدردی حاصل کرنا ہے۔ جن پانچ ریاستوں میں الیکشن ہو رہے ہیں ان میں تمل ناڈو بھی شامل ہے۔ وہ برسراقتدار جماعت اے آئی اے ڈی ایم کے کے ساتھ اتحاد کرکے الیکشن لڑ رہی ہے۔ ظاہر ہے کہ تمل ناڈو میں ان کے لاکھوں چاہنے والے ہیں جو انھیں بھگوان کی مانند پوجتے ہیں۔ لوگوں نے ان کے مندر بنا رکھے ہیں۔ جب انھیں اتنا بڑا ایوارڈ دیا جائے گا تو فطری طور پر موجودہ حکومت کے تئیں ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں نرم گوشہ پیدا ہوگا اور اس کا براہ راست فائدہ بی جے پی کو ہوگا۔ انتخابی مہم ختم ہونے کے فوراً بعد انھیں ایوارڈ پیش کیا جائے گا۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

یہ پہلا موقع نہیں ہے۔ 2019 کے پارلیمانی انتخابات کے دوران مودی حکومت نے آسام کے لوک گائک بھوپن ہزاریکا کو بھارت رتن دینے کا اعلان کیا تھا۔ بی جے پی آسام میں زیادہ سے زیادہ پارلیمانی نشستیں جیتنا چاہتی تھی۔ شمال مشرق کی آٹھ ریاستوں میں سب سے زیادہ پارلیمانی نشستیں وہیں ہیں۔ اس اعلان کو سیاسی اعلان سمجھا گیا تھا اور اس بات کو محسوس کرتے ہوئے ہزاریکا کے بیٹے تیج ہزاریکا نے شروع میں ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا تھا۔ نہ صرف دوسری سیاسی پارٹیوں میں بلکہ بی جے پی کے اندر بھی یہ رائے بنی تھی کہ یہ اعلان انتخابی فائدہ اٹھانے کے لیے کیا گیا ہے۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

اس وقت مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بھی ایک اعلان کیا گیا ہے۔ حکومت نے بنگالی فلم ساز ستیہ جیت رے کے نام پر فروری میں ایک نیشنل فلم ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ مغربی بنگال کے ووٹروں میں اپنے لیے ایک اچھی جگہ بنائی جائے۔ گزشتہ ہفتے وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی اس ایوارڈ پالیٹکس کا ایک نمونہ پیش کیا۔ انھوں نے وہاں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نوبیل امن ایوارڈ کے طرز پر ایک ٹیگور ایوارڈ اور آسکر کے طرز پر ستیہ جیت رے ایوارڈ دیں گے تاکہ بنگال کے ان دونوں سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

2019 کے پارلیمانی انتخابات کے موقع پر بھوپن ہزاریکا کو ایوارڈ کے ساتھ ساتھ سابق صدر پرنب مکھرجی کو بھارت رتن دیا گیا۔ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ ان دونوں ایوارڈوں کے اعلان سے بی جے پی کو کتنا فائدہ پہنچا لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ آسام اور مغربی بنگال میں بی جے پی کو خاصی کامیابی حاصل ہوئی۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

پدم ایوارڈ وں کا بھی الیکشن سے کچھ نہ کچھ تعلق نکل آیا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 2019 میں 94 پدم شری ایوارڈز دیئے جبکہ اس سے پہلے کے چار سالوں میں ان ایوارڈوں کی اوسط تعداد 76 رہی ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک فلم آئی تھی ’’اڑی: دی سرجیکل اسرائیک‘‘۔ پدم ایوارڈوں کی تقسیم کے موقع پر وکی کوشل کا بھی نام لیا گیا، جنھیں مذکورہ فلم کے لیے نیشنل ایوارڈ دیا گیا تھا۔ اس فلم میں کشمیر میں ہندوستانی افواج کی کارکردگی کی بھرپور ستائش کی گئی ہے۔ بی جے پی نے جنرل الیکشن میں فوج کا کارڈ بھرپور انداز میں کھیلا تھا۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

ایسے میں جبکہ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا چار ماہ سے زائد عرصے سے احتجاج چل رہا ہے بہترین اداکارہ کے زمرے میں کنگنا رناوت کو دیئے جانے والے ایوارڈ کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ کنگنا ٹوئٹر پر ان قوانین کے حوالے سے زبردست انداز میں مودی حکومت کی حمایت کر رہی ہیں۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

کیرالہ میں تو ابھی کسی ایوارڈ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن بی جے پی نے انتخابی فائدہ اٹھانے کے لیے میٹرو مین ای سری دھرن کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اگر ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنتی ہے تو وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے ممکنہ امیدوار ہوں گے۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

اس طرح اگر ہم جائزہ لیں تو اور بھی ایسی بہت سی مثالیں مل جائیں گی جب بی جے پی نے محض الیکشن جیتنے کے لیے ہی ایوارڈوں کا اعلان کیا یا ایسے اقدامات کیے جن سے رائے دہندگان کو متاثر کیا جا سکے۔ بی جے پی اور خاص طور پر وزیر اعظم کا یہ دعویٰ کہ وہ الیکشن کو ذہن میں رکھ کر کوئی فیصلہ نہیں کرتے بارہا بے نقاب ہوا ہے۔ اب ایک بار پھر بی جے پی کی ایوارڈ پالیٹکس بے نقاب ہوئی ہے۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 04 Apr 2021, 8:11 PM IST