اس اپوزیشن کے قحط الرجال دور میں یکایک ایک آواز نے اپوزیشن کا خلا پورا کر دیا وہ آواز کسی اور کی نہیں بلکہ یشونت سنہا کی ہے۔ کمال یہ ہے کہ یشونت سنہا بذات خود بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک اہم رکن ہیں اور واجپئی حکومت میں وزیر خزانہ بھی رہے ہیں۔ لیکن ملک کی بگڑتی معیشت پر ایک بیان نے یشونت سنہا کو پچھلے ایک ہفتے میں بی جے پی کے اندر اور اس کے باہر اپوزیشن کی ایک بلند و بالا آواز بنا دیا ہے۔ یشونت سنہا نے مودی حکومت کی سب سے دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے۔ انھوں نے سب سے پہلے اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ میں پچھلے ہفتے ایک مضمون لکھا جس میں انھوں نے دلائل کے ساتھ یہ ثابت کر دیا کہ ملک کی معیشت اس قدر بدترین حالت میں ہے کہ اس کا جی ڈی پی ریٹ اس وقت محض 3.2 فیصد ہے نہ کہ 5.7 فیصد جیسا کہ حکومت کا دعویٰ ہے۔
بس اس ایک بیان نے یشونت سنہا کا سیاسی قد بلند و بالا کر دیا۔ اب وہ نہ صرف خبروں میں چھائے ہوئے ہیں بلکہ وہ مودی سرکار کے لیے ایک سر درد بن چکے ہیں۔ یشونت سنہا اس وقت مودی کے سب سے بڑے نقاد ہیں۔ وہ پہلے سیاستدان ہیں جنھوں نے مودی کے جھوٹ کا پردہ فاش کر مودی کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی ریفارم نے پہلے ہی ہندوستانی معیشت کی کمر توڑ دی تھی۔ چھوٹے دکاندار، چھوٹی صنعتیں، حد یہ ہے کہ چند سرمایہ داروں کے علاوہ بڑی بڑی فیکٹریاں اور بڑی بڑی صنعتیں بھی تالا بندی کی کگار پر ہیں۔ نوجوان کو روزگار میسر ہونا تو درکنار جو نوکریوں میں ہیں اکثر وہ بھی نوکری سے نکالے جا رہے ہیں۔ ایکسپورٹ اور امپورٹ دونوں جی ایس ٹی کی مار سے پریشان ہیں ہندوستان میں سب سے بڑا روزگار کا ذریعہ مکان کنسٹرکشن انڈسٹری ہے جو بالکل ٹھپ پڑی ہے۔ باہری ممالک سے پیسہ آنے کے بجائے لوگ پیسہ نکال کر باہر لے جا رہے ہیں۔ الغرض ہندوستانی معیشت سنگین بحران سے گزر رہی ہے۔ ایسا معاشی بحران سنہ 1970 کی دہائی سے اب تک ہندوستان کو کبھی پیش نہیں آیا اور وہ بھی اس مودی کے دور میں جو ’ڈیولپمنٹ‘ کا ڈنکا پیٹ کر اقتدار میں آیا تھا۔
یشونت سنہا وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے پچھلے ہفتے ’انڈین ایکسپریس‘ میں مضمون کے ذریعہ ان ہی حقائق سے ہندوستان کو آشکارا کر دیا، اور بس جیسے سب کے منھ سے واہ نکل گئی اور دیکھتے دیکھتے یشونت سنہا ملک کی ’اپوزیشن اسپیس‘ پر چھا گئے۔ ابھی 6 اکتوبر کو یشونت سنہا نے دہلی میں کانگریس کے ترجمان منیش تیواری کی ایک کتاب کا رسم اجرا کیا۔ اس موقع پر اس پلیٹ فارم پر یشونت سنہا کے ساتھ منیش تیواری (کانگریس) اور عام آدمی پارٹی کے صدر اروند کیجریوال بھی موجود تھے۔ تین مختلف پارٹیوں کے افراد کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے سے اپوزیشن اتحاد بھی سیاسی بحث کا موضوع بن گیا۔
بہر کیف، یشونت سنہا فی الحال مودی کے گلے کی چھچھوندر بن چکے ہیں۔ بی جے پی کے قدآور لیڈر ہونے کے باوجود سنہا اس وقت مودی کے سب سے بڑے نقاد ہیں۔ وہ کھل کر مودی سے کہہ رہے ہیں اگر وہ بی جے پی سے نکالے جاتے ہیں تو ’’وہ میری زندگی کا سب سے بہترین دن ہوگا۔‘‘ ظاہر ہے مودی اگر یشونت سنہا کو بی جے پی سے باہر کرتے ہیں تو وہ سارے ملک میں گھوم گھوم کر مودی کے خلاف کمپین کریں گے۔ اگر سنہا کو پارٹی سے باہر نہیں کیا جاتا تو بھی وہ کم از کم دہلی میں بیٹھ کر میڈیا اور سمینار کے ذریعہ مودی کے کرتوتوں پر سے پردہ فاش کرتے رہیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یشونت سنہا کے بیٹے جینت سنہا اس وقت مودی کابینہ کے ہوائی معاملات کے وزیر ہیں۔ مودی اس وقت اتنا برا پھنسے ہیں کہ نہ تو وہ یشونت سنہا کا کچھ بگاڑ پا رہے ہیں اور نہ ہی ان کے بیٹے کو کابینہ سے باہر کر پا رہے ہیں۔ یہ مودی کی کمزوری کی پہلی علامت ہے جس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مودی کی خود اپنی پارٹی بی جے پی اپنی حکومت اور ملک کے عوام پر گرفت کمزور پڑتی جا رہی ہے۔ مودی کی اس کمزوری کی نقاب کشائی کرنے والے کا نام ہے یشونت سنہا جس کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے کی ہمت مودی میں نظر نہیں آ رہی ہے۔ یعنی مودی یشونت سنہا کے آگے مجبور ہیں اور یہی مجبوری مودی کے زوال کی شروعات بھی نظر آ رہی ہے۔
Published: 06 Oct 2017, 3:44 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Oct 2017, 3:44 PM IST