دہلی کی تین راجیہ سبھا سیٹیں کہیں عام آدمی پارٹی کے لئے سر دردی نہ بن جائیں۔ کسی بھی چناؤ میں کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہوتی پھر بھی دعویداروں کی لمبی فہرست ہوتی ہے اور یہ تو راجیہ سبھا کی سیٹیں ہیں جہاں کوئی چناؤ بھی نہیں لڑنا اور جیت کی ضمانت بھی پکی ۔ اس لئےیہاں بھی اگر فہرست لمبی ہو تو کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے۔ جیسے ہی دہلی کی راجیہ سبھا سیٹوں کے لئے تاریخوں کا اعلان ہوا ویسے ہی تمام دعویدار حرکت میں آ گئے۔
پارٹی کے سینئر لیڈر سنجے سنگھ، آشوتوش اور کمار وشواس کے ناموں کی چرچہ زوروں پر ہے۔ پارٹی ارکان میں یہ بات عام طور پر کہی جا رہی ہے کہ سنجے سنگھ کا راجیہ سبھا میں جانا طے ہے لیکن یہ اتنا آسان نہیں لگتا۔ جب وزیر اعلی اروند کیجریوال کی اہلیہ نے اپنی سرکاری نوکری سے وی آر ایس لیا تھا اس وقت یہ کہا جا رہا تھا کہ یا تو ان کو پنجاب کی ذمہ داری دی جائے گی یا پھر ان کو راجیہ سبھا میں بھیجا جائے گا۔ اب ایک طبقہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ اروند کیجریوال خود بھی راجیہ سبھا میں جا سکتے ہیں اور اپنی اہلیہ کو دہلی کی ذمہ داری دے سکتے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اروند کیجریوال کو اس بات کا احساس ہے کہ عام آدمی پارٹی کا دوبارہ اقتدار میں آ نا اتنا آسان نہیں ہے ا س لئے آئندہ چھ سال کے لئے راجیہ سبھا میں اپنی جگہ محفوظ کر لی جائے۔ ادھر ایک بات یہ بھی طے مانی جا رہی ہے کہ عام آدمی پارٹی کسی بھی صورت میں اپنے ناراض رہنما کمار وشواس کو راجیہ سبھا میں نہیں بھیجے گی۔ ان کو روکنے کے لئے راجستھان میں پارلیمنٹ کی دو سیٹوں کے لئے ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج کو مدا بنایا جا سکتا ہے۔ کمار وشواس چونکہ راجستھان کے ذمہ دار ہیں اس لئے یہ نتائج ان کے سیاسی مستقبل کے لئے بہت اہم ہوں گے ۔ پارٹی کے اندر لوگوں کا ماننا ہے کہ راجستھان کے ضمنی انتخابات کے نتائج ہی کمار وشواس کو روکنے کے لئے کافی ہوں گے ۔ واضح رہے کہ کماروشواس راجیہ سبھا میں جانے کی اپنی خواہش کا اظہار بہت واضح لفظوں میں کر چکے ہیں ۔ ادھر صحافت سے سیاست میں آئے آشوتوش کی بھی دعویداری ہے ۔ یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ راجیہ سبھا میں ایک اچھی اور با اثر نمائندگی کے لئے پارٹی بی جے پی کے ناراض سابق وزیر کو بھی راجیہ سبھا میں بھیج سکتی ہے۔ اگر راجیہ سبھا کی نمائندگی کو لے کر اختلافات بڑھتے ہیں تو یہ عام آدمی پارٹی کے وجود کے لئے ہی خطرہ بن سکتا ہے ۔
29 دسمبر کو راجیہ سبھا کی پانچ سیٹوں کے لئے نوٹیفکیشن ہو جائے گا۔ ان پانچ سیٹوں میں سے تین کا تعلق دہلی سے ہے اور ان تینوں سیٹوں سے صرف عام آدمی پارٹی کے نمائندہ ہی راجیہ سبھا جائیں گے ۔ دہلی کیونکہ مکمل ریاست نہیں ہے اس لئے یہاں کے قانوں کے مطابق جس پارٹی کے بھی 36 رکان اسمبلی سے زیادہ ہوں گے اس پارٹی کے ہی حصے میں تینوں سیٹیں چلی جائیں گی۔ ویسے بھی اگر یہ قانوں نہ بھی ہوتا تب بھی دہلی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کے پاس ارکان اسمبلی کی اتنی تعداد ہے کہ تینوں سیٹیں ہی ان کے کھاتے میں جاتیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز