وسیم ؔ بریلوی کی شخصیت کی سجاوٹ میں محتاط روی کا بھی بڑا دخل ہے۔ ہر قدم پھونک پھونک کر رکھا۔ عام زندگی میں بھی اور مشاعرے کے اسٹیج پر بھی۔ نہ کہیں شاعر کی خودداری کا سودا کیا اور نہ کبھی شاعری کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا۔ ہر جگہ ان کی طلب رہی لیکن ان کی اپنی کوئی طلب نہ تھی، جو ملا بے طلب ملا۔ یوں تو ان کے یہاں حسن ہی حسن ہے، ذات کا حسن، فکر کا حسن، فن کا حسن۔ ان کے الفاظ میں حسن، آواز میں حسن، لیکن ان کی ڈکشنری میں ’حسن طلب‘ جیسا کوئی لفظ ڈھونڈھے نہیں ملتا۔ 6 دہائی سے زائد عرصے پر محیط مشاعروں کی زندگی میں وہ خود کبھی اسٹیج کی طرف نہیں لپکے، جب پکارا اسٹیج نے پکارا۔
Published: undefined
شاعری اور مشاعرے کے علاوہ بھی وسیم بریلویؔ کے دامن میں جو کچھ بھی آیا، وہ بھی انھیں اندرون کی تڑپ سے ملا، طلب کو انھوں نے ہمیشہ دل میں رکھا، زبان پر کبھی نہیں سجایا۔ ان کا سارا سفر اللہ بھروسے پر جاری رہا۔ وسیم ؔ بریلوی نے کسی کے رحم و کرم، عنایت یا طفیل کو اپنی شان کے منافی سمجھا، لیکن فن کو کبھی بے قیمت نہیں ہونے دیا۔
Published: undefined
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی صدارت سے لے کر اتر پردیش کی قانون ساز کونسل کی رکنیت تک، انہیں اس لئے سرفراز کیا گیا کہ ان اداروں کو اردو کے کسی بین الاقوامی چہرے کی ضرورت تھی۔ مہادیوی ورما کے بعد وسیمؔ بریلوی دوسرے ایسے قلم کار ہیں جنھیں اتر پردیش لیجسلیٹو کونسل کا ممبر (ایم ایل سی) نامزد کر کے اعزاز دیا گیا۔ حالانکہ اور بھی کئی شاعر و ادیب اس عہدے پر رہے، لیکن ان کا کوئی نہ کوئی سیاسی پس منظر ضرور تھا۔ مہادیوی ورما اور وسیمؔ بریلوی کو محض لفظ کی حرمت کی بنیاد پر یہ منصب دیا گیا۔ ان سے کسی بھی قسم کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی توقع بھی نہیں کی گئی، نہ مرکزی حکومت کے ذریعے اور نہ ریاستی سرکار کی طرف سے۔ یہ ان کے فن کے وقار کا ثبوت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ نیشنل ہیرالڈ