مودی حکومت کے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف پورے ملک میں جاری کسان تحریک پر سابق سائنسداں اور شاعر گوہر رضا نے ’کسان‘ کے عنوان سے ایک نظم لکھی ہے۔ نظم میں انھوں نے کسانوں کے درد کے ساتھ حکومت کے ضدی رویے اور گھمنڈ کو بھی بیان کیا ہے۔ ’قومی آواز‘ کے قارئین کے لیے پیش خدمت ہے یہ نظم۔
Published: 11 Dec 2020, 9:29 PM IST
تم کسانوں کو سڑکوں پہ لے آئے ہو
اب یہ سیلاب ہیں
اور یہ سیلاب تنکوں سے رکتے نہیں
یہ جو سڑکوں پہ ہیں
خودکشی کا چلن چھوڑ کر آئے ہیں
بیڑیاں پاؤں کی توڑ کر آئے ہیں
سوندھی خوشبو کی سب نے قسم کھائی ہے
اور کھیتی سے وعدہ کیا ہے کہ اب
جیت ہوگی تبھی لوٹ کر آئیں گے
اب جو آ ہی گئے ہیں تو یہ بھی سنو
جھوٹے وعدوں سے یہ ٹلنے والے نہیں
تم سے پہلے بھی جابر کئی آئے تھے
تم سے پہلے بھی شاطر کئی آئے تھے
تم سے پہلے بھی تاجر کئی آئے تھے
تم سے پہلے بھی رہزن کئی آئے تھے
جن کی کوشش رہی
سارے کھیتوں کا کندن، بنا دام کے
اپنے آقاؤں کے نام گروی رکھیں
ان کی قسمت میں بھی ہار ہی ہار تھی
اور تمھارا مقدر بھی بس ہار ہے
تم جو گدی پہ بیٹھے، خدا بن گئے
تم نے سوچا کہ تم آج بھگوان ہو
تم کو کس نے دیا تھا یہ حق،
خون سے سب کی قسمت لکھو، اور لکھتے رہو
گر زمیں پر خدا ہے، کہیں بھی کوئی
تو وہ دہقان ہے،
ہے وہی دیوتا، وہ ہی بھگوان ہے
اور وہی دیوتا،
اپنے کھیتوں کے مندر کی دہلیز کو چھوڑ کر
آج سڑکوں پہ ہے
سر بکف، اپنے ہاتھوں میں پرچم لیے
ساری تہذیبِ انساں کا وارث ہے جو
آج سڑکوں پہ ہے
حاکموں جان لو، تاناشاہوں سنو
اپنی قسمت لکھے گا وہ سڑکوں پہ اب
کالے قانون کا جو کفن لائے ہو
دھجیاں اس کی بکھری ہیں چاروں طرف
انہیں ٹکڑوں کو رنگ کر دھنک رنگ میں
آنے والے زمانے کا تاریخ بھی
شاہراہوں پہ ہی اب لکھا جائے گا
تم کسانوں کو سڑکوں پہ لے آئے ہو
اب یہ سیلاب ہیں
اور سیلاب تنکوں سے رکتے نہیں
Published: 11 Dec 2020, 9:29 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Dec 2020, 9:29 PM IST