ذہن کے فرش پر بچھے
سبز غالیچہ پر
ٹوٹتے بکھرتے
بے ربط
بے ترتیب
نامکمل خواب
اور پھر
ان ٹوٹتے ہوئے خوابوں کی
چبھتی ہوئی کرچیاں
بھٹکتی ہوں روز
خوابوں کے اس بیاباں جنگل میں
یہ جانتے ہوئے!
کہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے
سپنوں کی وادیوں میں
بھٹکنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا
لیکن!
زندگی کی تلخ راہوں میں
بے تمنا گزر گاہیں
کس کام کی؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined