شاعری

نظم: صبح اور سپنے ... کلدیپ کمار

میری طرح، میری صبح بھی کافی عجیب ہے، کبھی بھی ہو جاتی ہے، رات کے دو بجے، تو دن کے دو بجے بھی، جب آنکھ کھلے تبھی سویرا...

تصویر بشکریہ / ergezen.nl
تصویر بشکریہ / ergezen.nl 

میری طرح

میری صبح بھی کافی عجیب ہے

کبھی بھی ہو جاتی ہے

.

رات کے دو بجے

تو دن کے دو بجے بھی

جب آنکھ کھلے تبھی سویرا

یہ کہاوت شاید میرے لئے ہی بنی تھی

.

Published: 13 Nov 2020, 2:13 PM IST

صبح تو سونے کے بعد ہوتی ہے

لیکن سونا ہی کہاں ہے؟

.

نیند کی بس لپٹیں سی اٹھتی ہیں

اور سب کچھ راکھ کر چکنے کے بعد

میری پلکوں پر ٹھہر جاتی ہیں

تبھی مجھے نیند آ پاتی ہے

تھوڑی سی دیر

لیکن سپنیں نہیں آتے

.

انہیں بھی جاگتے ہوئے دیکھتا ہوں

.

Published: 13 Nov 2020, 2:13 PM IST

دیکھتا ہوں کہ ایک آدمی

لگاتار جھوٹ بولتا جا رہا ہے

لوگوں کی جیب سے نوٹ نکال کر

ردی کاغذ بھر رہا ہے

اور لوگ خوشی سے ناچ رہے ہیں

.

بھیڑیوں کی بھیڑ چوراہے پر جمع ہے

اور بکریاں انہیں ہار پہنا رہی ہیں

بھوکوں کے آگے گائے کا گوبر اور گئو موتر پروسا جا رہا ہے

اور وے مست ہو کر تھالیوں کو ڈھولک کی طرح بجا رہے ہیں

.

Published: 13 Nov 2020, 2:13 PM IST

اچھا ہے ایسے سپنے مجھے سونے میں آتے ہیں

ورنہ جو رہی سہی نیند آتی ہے

وہ بھی چلی جاتی

.

جاگ کر جو چہرہ دیکھتا تھا ہمیشہ

وہ تو چلا ہی گیا ہے

.

(کلدیپ کمار ہندوستان میں ہندی کے مشہور شاعر ہیں اور ان کی یہ نظم پاکستان کے ادبی کتابی سلسلہ ’آج‘ میں شائع ہو چکی ہے، بنیادی طور پر یہ نظم 2019 میں ان کی نظموں کے پہلے مجموعہ ’بن جیا جیون‘ میں شائع ہوئی تھی)

Published: 13 Nov 2020, 2:13 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Nov 2020, 2:13 PM IST