ستارے آسماں میں سیکڑوں، لاکھوں، کروڑوں ہیں
زمیں پہ دوستارے ہیں مِری امی مِرے ابّا
مرادآباد۲۹؍جولائی ( پریس ریلیز): بزرگ شعراء کرام و کوی حضرات کو ان کی ادبی خدمات کے لئے نوازے جانے اور ابھرتے ہوئے نوجوان شاعر و کویوں کو ان بزرگ ادب نواز شخصیات کے تجربات سے مستفید ہونے کی غرض سے شہر جگر میں غزل اکیڈمی کی جانب سے جشن منائے جانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔ جس کے تحت نگر نگم میٹنگ ہال میں شہر کے جانے مانے بزرگ شاعر شہاب مرادآباد ی کے اعزاز میں عظیم الشان مشاعرہ و کوی سمیلن بعنوان اُردو ہندی فیسٹیول کے تحت منعقد ہوا ۔ جس کی صدارت یش بھارتی مہیشورہ تیواری جی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض اس فیسٹیول کو عملی جامہ پہنانے والے شہزادہ ٔ شہر جگر کشش وارثی نے انجام دئیے۔ مہمان خصوصی کے طورپر بلاری ایم ایل اے فہیم عرفان نے شرکت کی۔ دہلی پبلک گلوبل اسکو ل کے ڈائریکٹر منصور صدیقی و گاندھی نگر پبلک اسکول کے ڈائریکٹر راجیو سنگھل بھی اس موقع پر موجود رہے ۔ سبھی شعراء کرام نے بزرگ شاعر شہاب مرادآبادی کے اعزاز میں قطعات پیش کئے ۔ مشہور شاعرہ ڈاکٹر مینا نقوی نے شہاب مرادآبادی کی ادبی خدمات کے اعزاز میں سپاس نامہ پیش کیا و یوگیندر ورما ویوم نے اعزازی سند پڑھ کر سنائی ۔
اس موقع پر ڈاکٹر محمد آصف حسین نے شہاب مرادآباد پر ایک مقالہ پڑھا ۔اُردو ہندی فیسٹیول میں شہاب مرادآبادی کو ان کی ادبی خدمات کے اعزاز میں شال پہنائی گئی اور یادگار علامت سے سرفراز سے کیا گیا ۔ غزل اکیڈمی کے اصولوں کے تحت نوجوان شاعر سلطان اظہر ، فرحت علی خان کوتری مونیکا معصوم و ہیما تیواری کو شہاب مردآباد اعزاز سے نوازا گیا ۔ میٹنگ میں موجود شعراء کرام کوی حضرات نے شہاب مرادآبادی کی ادبی خدمات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہاب مرادآبادی ادب کی دنیا کا ایک ایسا چمکتا ستارہ ہیں جس کی روشنی دنیائے ادب میں ضو فشاں ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر میناؔ نقوی نے کہا کہ
کوئی سبق نہیں اُردو نصاب کے جیسا
چمن کے پھولوں میں ہے وہ گلاب کے جیسا
گگن بھارتیؔ
شہر یہ جگرکا ہے گفتگو غزل کی ہے
جس طرف بھی دیکھئے جستجو غزل کی ہے
انور کیفیؔ
ابروی اسکول کے اک باکمال و با ہنر
شاعری فطرت ہے جن کی نامِ نا می ہے شہابؔ
سلطان اظہرؔ
شہاب رنگ کے بکھرے ہیں رنگ چاروں طرف
جگر کے شہر میں جشنِ شہابؔ ہے دیکھو
راز شادانیؔ
کیسی بھی ہو ز مین تغزل ملے گا رازؔ
غزلوںکی آن بان جناب شہابؔہیں
مونیکا معصومؔ
عشق جب گزرا تو ہر شئے پہ شباب آیا
خار کی آنکھوں میں بھی پھولوںکا خواب آیا
ہیم لتاؔ تیواری
نگاہوں میں جھرنے سے جھرنے لگے ہیں
دلوں میں سمندر سے بھرنے لگے ہیں
ڈاکٹر مجاہد فرازؔ
روایتوں کی قبا میں سخن سموئے ہوئے
بہار لفظوں میں رنگ چمن سموئے ہوئے
فرحت ؔعلی خاں
ستارے آسماں میں سیکڑوں، لاکھوں، کروڑوں ہیں
زمیں پہ دوستارے ہیں مِری امی مِرے ابّا
اس موقع پر محمد عثمان ایڈوکیٹ نے بھی اپنی غزل شہاب مرادآباد ی کے اعزاز میں پیش کی ۔ مکھن مرادآبادی ، کرشن کمار ناز ، محمد طٰحیٰ ، نسیم وارثی نے بھی اپنے اپنے کلام پیش کئے ۔مہمان خصوصی بلاری ایم ایل اے فہیم عرفان نے کہا کہ بزرگ شعراء و کوی حضرات کے اعزاز میں غزل اکیڈمی کی جانب سے منعقد اُردو ہندی فیسٹیول کی شروعات یقینا قابل تعریف ہے ۔ اس پہل سے جہاں بزرگ ادب نوازوں کو ان کی ادبی خدمات کے عوض سراہا جائے گا وہیں نوجوان شاعر و کویوں کا حوصلہ بھی بڑھے گا۔
انھو ں نے کشش وارثی کی اس کوشش کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آگے ہونے والے ان پروگراموں میں مزید چاشنی پیدا ہوگی۔ انھوں نے شہابؔ مرادآبادی کی ادبی خدمات کو سراہا۔اس موقع پر طارق آفتاب، شہزاد قمر ، ڈاکٹر ہلال وارثی ، ڈاکٹر طارق احمد، سید غفران ماجد، شفق شادانی ، وجیندرسنگھ برج واسی، محمد جنید ، زاہد پرویز، شان چشتی، وسیم پٹھان وغیرہ بھی موجود رہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined