عتیق انظر کی شاعری میں جہاں بے وطنی کا درد جھلکتا ہے وہیں ان کی شاعری میں عصر حاضر کے مسائل ، معاشرتی حس اور ژولیدہ زلف کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ یہ بات ان کا دوسرا شعری مجموعہ ’دوسرا جسم‘ کا اجرا کرتے ہوئے بہار اردو اکیڈمی کے سابق سکریٹری اور معروف افسانہ نگار مشتاق احمد نوری نے کہی۔
انہوں نے عتیق انظر کا تعارف کرتے ہوئے کہاکہ ان کا تعلق بنارس ہے لیکن وہ 32 برسوں سے قطر کے محکمہ داخلہ سے وابستہ ہیں۔ قطر کی بے حد فعال تنظیم ’’کاروانِ اردو قطر ‘‘ کے بانی صدر کی حیثیت سے اردو کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے اپنی شاعری میں نت نئے مسائل کو جگہ دی ہے اور وہ معاشرتی خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ بےو طنی کے شکار افراد اور اپنوں سے دور رہنے والے لوگوں کے درد و فرقت کو بخوبی بیان کیا ہے۔
مشتاق احمد نوری نے کہاکہ ان کا پہلا شعری مجموعہ ’’پہچان‘‘ 1994 میں شائع ہوا تھا اور دوسرا شعری مجموعہ ’’دوسرا جسم ‘‘ ابھی حال ہی میں شائع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عتیق انظر جہاں محکمہ داخلہ میں ملازم ہیں وہیں وہ مہجری ادب کو فروغ دینے میں نمایاں کام انجام دے رہے ہیں اوروہ اپنی تنظیم کے ذریعہ وہ قطر جیسے ممالک میں اردو ادب و شاعری کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
مشتاق احمد نوری کی رہائش گاہ پر منعقدہ اس ادبی تقریب میں جس میں پٹنہ کے نامچین ادبی شخصیات نے حصہ لیا، صفدر امام قادری نے ان کی شاعری کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے فن پر خوبصورت تبصرہ بھی کیا۔
کتاب کے اجراء کے بعد عتیق انظر کے اعزاز میں ایک مخصوص شعری نششت بھی منعقد ہوئی جس میں پٹنہ کے منتخب شعرا نے شرکت کی۔جس کی صدارت پروفیسر علیم اللہ حالی نے اور نظامت کے فرائض فخرالدین عارفی نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیئے۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے عتیق انظر کے علاوہ اسلم حسن IRS ایڈیشنل کمشنر ایکسائز اور کسٹم نے شرکت فرمائی۔اسلم حسن بہت عمدہ نظمیں کہتے ہیں اور غزل پر بھی انہیں دسترس حاصل ہے۔
شعرا میں صدر پروفیسر علیم اللہ حالی کے علاوہ عتیق انظر، پروفیسر اعجاز علی ارشد، قوس صدیقی، اسلم حسن، حسن نواب، عابد نقوی، قاسم خورشید، صفدر امام قادری ،طارق متین، ڈاکٹر زرنگار یاسمین، شفیع بازید پوری، کلیم اللہ دوست پوری ،میر سجاد ، نذر فاطمی ، نصر عالم نصر اور مشتاق احمد نوری نے اپنے کلام سے نوازا۔
Published: undefined
شروع میں تبرک کے طور پر حسن نواب نے اپنی بہترین نعت پیش کرکے سماں باندھ دیا پھر مشاعرے کا باضابطہ آغاز ہوا۔مذکورہ شعرا کے علاوہ ڈاکٹر شاہد جمیل،پروفیسر کلیم الرحمٰن، محمد آصف ، عرفان احمد نوری، حافظ محمد تمنا،اور الفاظ اعظم نے شرکت کی اور مشتاق احمد نوری کے شکریہ کے ساتھ یہ نششت انجام کو پہونچی۔
شعرئے کرام کے کچھ منتخب اشعار
مسلسل ہجرتوں کی بے پناہی
کوئی تازہ مدینہ ڈھونڈتی ہے
اعجاز علی ارشد
مرے رستے میں رخنہ ڈالتے ہو
رواں دریا میں تنکا ڈالتے ہو
مجھے میلے میں جب لائی ہو بابا
تو کیوں آنکھوں میں پردہ ڈالتے ہو
عتیق انظر
سفر کا فرض ہے تلوٶں کو باسند کرنا
ہمارے پاٶں ہراک سمت آبلائیہوئیہیں
قوس صدیقی
جواں اب ہوگیا بیٹا وہ اونچا بول سکتا ہے
یہی ہے مصلحت ورنہ وہ بوڑھا بول سکتا ہے
مری نانی کے مرتے ہی زباں خاموش ہے ان کی
نہ مینا بول سکتی ہے نہ طوطا بول سکتا ہے
اسلم حسن
وہ اپنے ساتھ اک اخلاق کا ہتھیار لایا تھا
وہ لوہے کی نہیں انصاف کی تلوار لایا تھا
حسن نواب
ان آنکھوں میں متانت ہے حیا ہے اور شوخی بھی
کوئی ڈوبا ہے جب سےجھیل کی گہرائیاں چپ ہیں
قاسم خورشید
کئی یگوں کے فسانے تھے میری آنکھوں میں
یہ اور بات کہ خاموش و بے صدا میں تھا
صفدرامام قادری
حسین ابنِ علی کا کمال تو دیکھو
لبِ فرات دیکھایا کہ تشنگی کیا ہے
طارق متین
دستِ قدرت کا شاہ کار ہوں میں
خاک ہوں پھر بھی زرنگار ہوں میں
زرنگار یاسمین
دل نے تو تجھے چاہا فقط تیری ادا سے
بھر آئیں مگر آنکھیں زمانے کی جفا سے
شفیع بازیدپوری
جوانی پہ نہ اتراٶ کبھی وہ دن بھی دیکھو گے
چلوگے دوقدم تھک جاٶگے پھر سسکیاں لوگے
کلیم اللہ دوست پوری
سوئی راتوں میں جاگتی آنکھیں
اشک پلکوں پہ ہیں سجانے کو
عابد نقوی
مقید ہوگئی ہے زندگی دو بند کمروں میں
وہاں اتنا بڑا تو ہم اُسارا چھوڑ آئیہیں
نذر فاطمی
رکھتے آئی ہیں جو ہر دور میں شیشے کا مکاں
وہی آئیہیں اب ہاتھ میں پتھر لے کر
میر سجاد
کسے نصیب ہوا ہے جو آپ کو ہوگا
بدلتے موسموں میں اختیار کا موسم
نصر عالم نصر
نیند آخر اُڑ گئی اب کروٹیں بدلا کرو
ہم نہ کہتے تھے سہانے خواب کم دیکھا کرو
مشتاو احمد نوری
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز