کچھ بتا،
ہم نشیں،
آزادی کے ان بر سوں میں،
کیوں ہر چیز نئی نئی لگتی ہے ؟
کچھ بتا،
ہم نشیں،
دن اب اتنے میلے کیوں ہیں؟
راتیں اتنی کالی کیوں ہیں؟
ذہنوں میں پلتا یہ غصہ کیوں ہے؟
تنی ہوئی یہ سنگینیں کیوں ہیں؟
روحیں اتنی برہم کیوں ہیں؟
بچوں کے ہاتھوں میں بم کیوں ہیں؟
بیٹیاں سہمی سہمی کیوں ہیں؟
کچھ بتا،
ہم نشیں ،
سچ پر آخر پہرے کیوں ہیں؟
خوف کے ہر سو ڈیرے کیوں ہیں؟
ہر موڑ پر آخر کیمرے کیوں ہیں؟
ہنسی ہونٹوں سے غائب کیوں ہے؟
کچھ بتا،
ہم نشیں،
کیا کہیں کچھ سلگ رہا ہے؟
فضا میں آخر یہ دھواں سا کیا ہے؟
عمر کے اس زینے پر، اب بھی
ایک خواب سا کیوں پلتا ہے؟
کچھ بتا،
ہم نشیں،
آزادی کے ان برسوں میں
کیوں ہر چیز
نئی نئی سی
لگتی ہے۔
Published: 15 Aug 2017, 9:46 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Aug 2017, 9:46 AM IST
تصویر: پریس ریلیز