پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کا طویل علالت کے بعد آج لندن کے ہارلے سٹریٹ کلینک میں انتقال ہو گیا۔ اس خبر کی ان کے بیٹے حسن نواز اور دیور شہباز شریف نے پاکستانی میڈیا سے بات چیت کےد وران تصدیق کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق بیگم کلثوم نواز لندن کے ہارلے سٹریٹ کلینک میں زیر علاج تھیں اور ان کی طبیعت گزشتہ رات ایک مرتبہ پھر انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی۔ خراب ہوتی صحت کو دیکھتے ہوئے برطانوی وقت کے مطابق ساڑھے دس بجے انھیں وینٹی لیٹر پر ڈال دیا گیا تھا لیکن ڈاکٹر ان کی صحت کے حوالے سے کچھ بھی نہیں بتا رہے تھے۔ تاہم انتقال کے بعد حسن نواز شریف نے تصدیق کی ہے کہ ان کی والدہ انتقال کر گئی ہیں۔
Published: undefined
اس وقت جب کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز پاکستان کی جیل میں قید ہیں، ان کے لیے بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر انتہائی غم ناک ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے کافی دنوں سے اپنے شوہر اور اپنی بیٹی مریم نواز سے بھی بات چیت نہیں کی تھی اور ان کے بارے میں اکثر اپنے بیٹے حسن نواز سے دریافت کرتی تھیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 68 سالہ کلثوم نواز کا علاج جون 2017 سے ہی لندن کے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں چل رہا تھا۔ 10 ستمبر کی شب ان کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تھی اور ان کے پھیپھڑے میں خرابی پیدا ہو گئی تھی۔ اسپتال ذرائع کے مطابق پیر کی شب میں ان کی حالت اچھی تھی لیکن پھر دھیرے دھیرے ان کی صحت بگڑنے لگی۔ بالآخر انھیں وینٹی لیٹر پر ڈالا گیا لیکن ان کی حالت میں کوئی بہتری نہیں ہوئی اور وہ اس دارِ فانی سے کوچ کر گئیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق بیگم کلثوم نواز کے پھیپھڑوں کا مسئلہ سنگین ہو گیا تھا جس کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سے قبل کلثوم نواز گردے کے ڈائلسس کے عمل سے گزر رہی تھیں جب ان کے اہل خانہ نے صحت کی خرابی کی تصدیق کرتے ہوئے دعا کی اپیل کی تھی تاہم اب وہ اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔ ایک پاکستانی نیوز چینل کے مطابق حسن نواز کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں جب وہ ہوش میں آئی تھیں اور اشاروں سے بات کرنے کے قابل ہوئی تھیں، وہ اکثر مریم نواز اور نواز شریف کے بارے میں پوچھتی تھیں اور کافی فکرمند تھیں۔ گزشتہ روز بھی جب ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز شریف کے بارے میں پوچھا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز