پاکستان

پاکستان میں بے روزگار افراد کی تعداد 56 لاکھ تک پہنچنے کا ا ندیشہ

لیبر مارکیٹ کے بڑھتے ہوئے چیلنجز پاکستان کی مجموعی معاشی بدحالی کی عکاسی کرتے ہیں، کووڈ کی عالمی وبا اور حالیہ معاشی بحران کی وجہ سے چیلنجز مزید بڑھ گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس 

 

مزدوروں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے کہا ہے کہ پاکستان کی لیبر مارکیٹ اب تک عالمی وبا کورونا وائرس اور معاشی بحران سے مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی اور اس سال بے روزگار افراد کی تعداد 56 لاکھ تک پہنچنے کا اندیشہ ہے، جس میں 2021 کے بعد سے 15 لاکھ کا اضافہ ہے۔

Published: undefined

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق آئی ایل او نے گزشتہ روز جاری روزگار کے آؤٹ لک رپورٹ میں کہا کہ یہ تخمینہ آئی ایم ایف کی 2023 میں 8.5 فیصد کی متوقع بے روزگاری کی شرح سے منسلک ہے، جو 2021 کے 6.2 فیصد سے زیادہ ہے۔رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ خواتین کی بے روزگاری کی شرح 11.1 فیصد کی بلند ترین سطح تک پہنچ سکتی ہے۔

Published: undefined

آئی ایل او نے خبردار کیا کہ ملازمتوں میں کمی اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری پاکستان کی پیش رفت کو کئی دہائیاں پیچھے دھکیل سکتی ہے۔آئی ایل او کے تخمینے کے مطابق 2023 میں پاکستان کی آبادی سے روزگار کا تناسب 47.6 فیصد پر بحران سے پہلے کے رجحان کی لکیر سے بہت نیچے گر گیا ہے، جبکہ بے روزگار افراد کی تعداد 56 لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے جو 2021 کے بعد سے 15 لاکھ کا اضافہ ہے۔

Published: undefined

لیبر مارکیٹ کے بڑھتے ہوئے چیلنجز پاکستان کی مجموعی معاشی بدحالی کی عکاسی کرتے ہیں، کووڈ کی عالمی وبا اور 2022 کے سیلاب اور حالیہ معاشی بحران کی وجہ سے چیلنجز مزید بڑھ گئے ہیں۔پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ حالیہ معاہدہ کرنے کا مقصد ڈیفالٹ کو روکنا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانا ہے۔آئی ایل او نے کہا کہ پاکستان کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے جو اس کی لیبر مارکیٹ پر نقصانات مرتب کر رہے ہیں۔

Published: undefined

پاکستان کے لیے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ آئی ایل او اپنے ’چوتھے ڈیسنٹ ورک کنٹری پروگرام‘ کے ذریعے محنت کشوں اور جدوجہد کرنے والے کاروباری اداروں کی صورتحال بہتر کرنے اور ایسے حل تلاش کرنے کے لیے وقف ہے تاکہ اس مشکل وقت میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ میں اضافہ کرنے میں مدد کی جاسکے۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تنظیم سماجی استحکام کے لیے سماجی مکالمے کو تقویت دے گی اور خواتین اور نوجوانوں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے باوقار ملازمت پیدا کرنے کے لیے صوبائی سطح پر مربوط بحالی کی حکمت عملی تیار کرے گی۔ کنٹری ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ 2023 میں ملک میں روزگار کا آبادی کے لحاظ سے تخمینہ 47.6 فیصد ہے جو 2019 کے بحران سے تقریباً 2 فیصد کم ہے۔

Published: undefined

آئی ایل او کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے بعد کے آؤٹ لک میں 2022 میں روزگار کی تعداد کا تخمینہ توقع سے 18 لاکھ کم لگایا گیا ہے اور 2023 میں اندازے کے مطابق نوکریوں کا فرق بڑھ کر 24 لاکھ ہونے کا امکان ہے۔2022 کے تباہ کن سیلاب اور اس وقت سامنے آنے والے مالیاتی بحران کے پیش نظر پاکستان کی معیشت منفی نمو اور افراط زر کے دباؤ کا سامنا کر رہی ہے جو کاروباری اداروں اور لوگوں کے لیے برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined