گزشتہ سال مئی کے مہینے سے جیل میں بند پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے حامی ایک بار پھر مستعد ہوگئے ہیں اور بدھ کے روز سے سڑکوں پر اترنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب صوبوں سے ہزاروں کی تعداد میں ان کے حامی اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جہاں سہ پہر 3 بجے ایک جلسے کا انعقاد ہونے والا ہے۔ جلسہ یعنی ریلی کی قیادت خیبرپختونخوا کے سی ایم علی امین گنداپور کرنے والے ہیں۔ حالانکہ اسلام آباد انتظامیہ کے ذریعہ اس ریلی کے لیے جاری این او سی کو منسوخ کر دیے جانے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے اور عمران خان کے حامی روک لگائے جانے کے باوجود اسلام آباد کی جانب بڑھنے کے لیے آمادہ ہیں۔
Published: undefined
پاکستان کی پنجاب حکومت نے عمران خان حامیوں کو روکنے کے لیے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ پنجاب صوبہ میں کسی طرح کے سیاسی جماؤ پر روک لگی ہوئی ہے۔ واضح ہو کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے حامی اسلام آباد میں ریلی کی اجازت مانگ رہے تھے لیکن انہیں نہیں ملی جس کے بعد 22 اگست کو اسلام آباد میں جمع ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔ لوگوں کو روکنے کے لیے انٹری پوائنٹس پر بڑے بڑے کنٹینر رکھوا دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
ہزاروں لوگوں کے اسلام آباد پہنچنے کے دوران لاٹھی چارج یا کسی طرح کے طاقت کے استعمال سے حالات بگڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عمران خان کے حامیوں نے اسلام آباد کے تارنول میں جمع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ 31 جولائی کو ریلی کے لیے این او سی جاری کر دی گئی تھی لیکن اب اسے واپس لے لیا گیا ہے جس سے پی ٹی آئی کے حامیوں میں شدید ناراضگی ہے۔ پاکستان کے خیبرپختونخوا میں ابھی بھی عمران خان کی پارٹی کی ہی حکومت ہے اور وہاں ان کا کافی اثر ہے۔ ویسے بھی عمران پٹھان ہیں اور بنیادی طور سے خیبر کے ہی ہیں۔ غور طلب رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے وقت پورے پاکستان میں تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں کئی فوجی اداروں پر بھی حلے ہوئے تھے۔ اس سلسلے میں پی ٹی آئی کے کئی رہنما اب بھی جیلوں میں بند ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز