پاکستان میں مذہبی معاملات سے متعلق ملک کے اعلیٰ مشاورتی ادارے نے ایک فرمان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر ممنوعہ مواد دیکھنے کے لیے استعمال ہونے والا ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) اسلامی قانون کے خلاف ہے۔ پاکستانی حکام نے 15 نومبر کو فائر وال تعینات کرنے اور انٹرنیٹ کی نگرانی بڑھانے کے ساتھ ساتھ صارفین کو وی پی این پی ٹی اے کے ساتھ رجسٹر کرنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت نے یہ اقدام سائبر سکیورٹی کو مضبوط کرنے اور دہشت گردی کے خلاف اقدام کے طور پر اٹھایا ہے۔
Published: undefined
وی پی این کے استعمال پر اسلامی نظریاتی کونسل کا فتویٰ جاری کرنے کی اصل وجہ سامنے آئی ہے۔ کونسل نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ کسی بھی ٹیکنالوجی کا استعمال غیر اخلاقی یا غیر قانونی مقاصد کے لیے کرنا اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ کونسل کے صدر راغب نعیمی نے کہا کہ وی پی این کا استعمال گناہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال غلط معلومات پھیلانے، دہشت گردی کی حمایت اور سماج میں انتشار کے لیے کیا جا رہا ہے، جس سے معاشرتی ڈھانچے پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات سماج میں اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے کے مترادف ہیں۔
Published: undefined
وی پی این کا غلط استعمال اسلامی تعلیمات کے خلاف سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ معاشرتی اخلاقی ڈھانچے کو کمزور کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ کونسل نے یہ بھی کہا کہ اس ٹیکنالوجی کا استعمال معاشرتی بگاڑ کو بڑھا سکتا ہے، جس سے عوامی زندگی میں انتشار اور بے راہ روی کا آغاز ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق، وی پی این کے ذریعے مختلف غیر قانونی سرگرمیاں سرانجام دی جا رہی ہیں جو اسلامی معاشرت کے اصولوں سے متصادم ہیں۔
Published: undefined
وی پی این کے استعمال کے حوالے سے حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اسے دہشت گردانہ سرگرمیوں، مالی جرائم اور فحش مواد تک رسائی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ وزارت داخلہ نے اسے قومی سلامتی کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے پی ٹی اے کو غیر قانونی وی پی این کو بلاک کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم، ناقدین کا خیال ہے کہ یہ اقدام آزادی پر متضاد کنٹرول کی علامت ہے، حالانکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام سیکیورٹی کے لحاظ سے ضروری اور مؤثر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined