اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کے رخ پر ہندوستانی اقدام پر اپنی تنقید کو تیز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہندوستانی ذمہ داران سے اب اور بات چیت کرنا نہیں چاہیں گے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ انتباہ بھی کیا کہ نیوکلیائی ہتھیاروں سے مسلح ہمسائے سر دست ایک دوسرے کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر کھڑے ہیں، سو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
Published: undefined
نیو یارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں عمران خان نے ہندوستان سے مزید مذاکرات کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے دنیا کو خبردار کیا کہ ’کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے۔ لہذا دنیا اس صورتحال سے باخبر رہے۔وزیر اعظم پاکستان نے اپنے دفتر میں اس اخباری ملاقات میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ ہندوستان سے بات چیت کے لیے بہت کچھ کر چکے ہیں اور بدقسمتی سے ہندوستان نے ان کی باتوں کو محض تسکین کے لئے سنا ہے، لہذا مزید کچھ نہیں کیا جاسکتا۔
Published: undefined
خان نے اپنے انٹرویو میں اس تشویش کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز پیش کرنے کے لئے ہندستان کشمیر میں "فالس فلیگ آپریشن" کی آڑ لے سکتا ہے اور اس طرح پاکستان جواب دینے پر مجبور ہوگا۔
Published: undefined
ٹائمز کے مطابق ہندوستانی سفر برائے امریکہ ہرش وردھن شرنگلہ نے بہر حال اس تنقید کو مسترد کر دیا اور کہا کہ امن کی طرف ہمیشہ ہندوستان نے پہل کی ہے لیکن اس کا مثبت جواب نہیں ملا۔ باوجودیکہ ہندوستان چاہے گا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف معتبر، مصدقہ اور غیر مبتدل و حتمی قدم اٹھائے۔
Published: undefined
ہندوستانی سفیر نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں عوامی افادیت کی خدمات، بینک اور اسپتال عام طور پر کام کر رہے ہیں۔ کھانے پینے کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔ مواصلات پر کچھ پابندیاں شہریوں کی حفاظت اور حفاظت کے مفاد میں ہیں۔
Published: undefined
خان کا بہ حیثیت وزیراعظم کسی بین اقوامی خبر رساں ادارے کو دیا گیا یہ پہلا انٹرویو تھا جو ان کی ناراضگی اور مایوسی کی غماز رہا۔ ہندوستانی ذمہ داران بہر حال کشمیر کے بارے میں اپنی پالیسی کو قانونی اور داخلی معاملہ قرار دیتے ہیں جس سے اقوام عالم کو بہ کثرت اتفاق بھی ہے۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ جو قدم اٹھایا گیا ہے اس کا تعلق خطے کے معاشی امکانات کو بہتر بنانے کی کوشش سے ہے۔ مسلح افواج کی تعیناتی احتیاطی، امتناعی اور عارضی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined