پاکستان

حکومت پاکستان نے عمران خان کی پارٹی ’پی ٹی آئی‘ پر پابندی لگانے کا کیا فیصلہ، عدالت عظمیٰ میں جائے گا معاملہ

پاکستان کے وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے لیے حکومت ملک کی عدالت عظمیٰ کا رخ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عمران خان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

عمران خان، تصویر آئی اے این ایس

 

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے سامنے اب ایک نئی مصیبت کھڑی ہو گئی ہے۔ حکومت پاکستان نے ان کی پارٹی پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات نے پیر کے روز اس تعلق سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پر پابندی لگائی جائے گی۔ اس سلسلے میں حکومت ملک کی عدالت عظمیٰ کا رخ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی موجودہ وقت میں پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہے۔ اس کے خلاف حکومت پاکستان نے سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ناجائز ذرائع سے غیر ملکی دولت حاصل کرنے اور گزشتہ سال فوجی اداروں پر حملے کے معاملے میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی تیاری ہو رہی ہے۔

Published: undefined

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے کیس دائر کرے گی، پی ٹی آئی کا کیس سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا۔ بہت واضح ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے۔ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں آسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔

Published: undefined

اس معاملے میں عمران خان کے معاون ذوالفقار بخاری کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’یہ فیصلہ نرم مارشل لاء کی طرف ایک قدم ہے۔‘‘ علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ قانون میں پارٹی پر پابندی کی کوئی گنجائش نہیں، اور اگر ایسی کوئی حرکت ہوگی تو عدالتیں موجود ہیں، لہٰذا ہم حکومتی فیصلے پر عمل نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ قانون میں ایسی کوئی اجازت نہیں کہ حکومت کو اگر کوئی پارٹی پسند نہ ہو تو وہ اس پر پابندی لگا دے۔ اگرکوئی سیاسی جماعت کسی دشمن ملک کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے تو اس پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ سیاسی جماعتوں پر پابندی کے فیصلے ہمیشہ آمروں نے کیے ہیں، کسی جمہوری حکومت نے نہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined