پاکستان میں رواں سال ہوئے عام انتخاب کے بعد شہباز حکومت کی تشکیل ضرور ہو گئی ہے اور سبھی اتحادی پارٹیاں مل کر اس حکومت کو چلا بھی رہی ہیں، لیکن ان کے لیے مسائل کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کئی طرح کی داخلی پریشانیوں کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی وقتاً فوقتاً مختلف دباؤ دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اب شہباز حکومت کے لیے ایک بری خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ امریکی پارلیمنٹ نے پاکستان میں ہوئے عام انتخاب کی جانچ سے متعلق قرارداد منظور کر لیا ہے۔
Published: undefined
دراصل پاکستان میں ہوئے عام انتخاب میں بے ضابطگی کی خبریں شروع سے ہی سامنے آ رہی ہیں۔ اس انتخاب میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی ’پی ٹی آئی‘ کو حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود پاکستان کی عوام نے سب سے زیادہ سیٹیں عمران خان کے حامی امیدواروں کو ہی دی تھیں۔ بطور آزاد امیدوار کامیاب ہونے والے عمران حامی اراکین پارلیمنٹ حکومت سازی میں ناکام ہو گئے، اور پھر یہ الزام عائد کیا گیا کہ فوج نے پی ایم ایل-این کے ساتھ مل کر انتخابات میں دھاندلی کرائی ہے۔ عمران خان نے بھی اس تعلق سے کئی بار آواز اٹھائی۔ اب امریکی پارلیمنٹ نے بھی اس کی جانچ کرانے پر مہر لگا دی ہے۔
Published: undefined
اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز پاکستان میں جمہوریت اور حقوق انسانی کی حمایت سے متعلق ایک قرارداد پاس کیا جس میں پاکستان کے 2024 میں ہوئے انتخابات سے متعلق بے ضابطگی کے الزامات کی آزادانہ جانچ کرانے کی بات کہی گئی ہے۔ ایوان میں اس قرارداد کی حمایت میں 98 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ اس کے علاوہ قرارداد میں امریکی صدر جو بائڈن سے جمہوریت، حقوق انسانی اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
Published: undefined
امریکی پارلیمنٹ میں منظور قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ جمہوری اقدار کو بنائے رکھنے اور پاکستان کی عوام کے حقوق کا احترام کرنے کی اہمیت کو نشان زد کرتا ہے، کیونکہ وہ معاشی عدم استحکام اور حفاظتی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس قرارداد کا تقریباً مکمل اتفاق رائے سے پاس ہونا پاکستان حکومت کو ایک صاف پیغام ہے کہ امریکہ جمہوریت، آزادانہ و غیر جانبدارانہ انتخاب اور ذاتی آزادی و حقوق انسانی کے احترام کے لیے پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
Published: undefined
اس قرارداد پر پاکستان کی طرف سے رد عمل بھی سامنے آ چکا ہے۔ پاکستان کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ قرارداد ملک کی سیاسی حالت اور انتخابی طریقہ کار کی ادھوری سمجھ کے سبب لایا گیا ہے۔ وزارت نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ اس خصوصی قرارداد کا وقت اور ضمن ہمارے دو فریقی تعلقات کی مثبت رفتار کے ساتھ میل نہیں کھاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا