چودھری اخلاق حسین کی عمر 41 برس ہے اور وہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہیں۔ انہیں سن 2016 میں ان کی غیرموجودگی کے دوران 19 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر ایک بچے کے ساتھ تین مرتبہ جنسی سرگرمیاں جاری رکھنے، دو مرتبہ جنسی زیادتی کرنے اور ایک مرتبہ جنسی زیادتی کی سازش کرنے کے الزامات ثابت ہو گئے تھے۔
Published: undefined
چودھری اخلاق حسین کے خلاف یہ الزامات گریٹر مانچسٹر پولس کی طویل تحقیقات کے بعد ثابت ہوئے تھے۔ یہ پولس برطانوی علاقے راچڈیل میں کم عمر بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق تفتیش جاری رکھے ہوئے تھی۔
Published: undefined
اسلام آباد میں برطانوی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق مجرم کی گرفتاری کے لیے برطانوی اور پاکستانی اداروں نے مل کر کارروائی کی تھی اور اسے ہفتے کے روز سانگلہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
Published: undefined
برطانوی حکام کے مطابق وہ مجرم کی گرفتاری اور برطانیہ واپسی کے لیے سن 2017 سے اسلام آباد حکومت سے مل کر کام جاری رکھے ہوئے تھے۔ پاکستان میں برطانوی سفیر تھومس ڈریو کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’یہ گرفتاری ایک بڑی کامیابی اور بین الاقوامی جرائم سے نمٹنے کے لیے پاک برطانوی تعاون کی ایک شاندار مثال ہے۔‘‘
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا، ’’اس سے یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مجرموں کے لیے محفوظ جگہ نہیں ہے۔‘‘ اخلاق حسین کی برطانیہ حوالگی سے قبل اسے کسی پاکستانی عدالت میں پیش کیا جانا ضروری ہے اور عدالت کے فیصلے کے بعد ہی انہیں برطانوی پولس کے حوالے کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
گزشتہ برس اکتوبر کے دوران پانچ بچوں اور تین بالغ افراد کے قتل میں مطلوب ایک ملزم کو برطانیہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ وہ ملزم بھی پاکستان میں ہی مقیم تھا۔
Published: undefined
جاسوس چیف انسپکٹر جیمی ڈینیلز کا برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ کسی ایسے شخص کے لیے واضح پیغام ہے، جو یہ سوچتا ہے کہ ملک سے فرار ہوکر وہ انصاف سے بچ نکلے گا۔ آپ کو پکڑ لیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے پاکستانی اداروں کے کام کو سراہتے ہوئے پنجاب پولس، نیشنل کرائم ایجنسی اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کا بھی شکریہ ادا کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز