اب پاکستان میں لوگوں کی نجی زندگی ختم ہو چکی ہے، کیونکہ وہاں کی حکومت نے چینی طرز پر نگرانی شروع کر دی ہے۔ حکومت کی ہدایت پر ٹیلی کام کمپنیاں لوگوں کی ذاتی معلومات نامعلوم ایجنسیوں کو دے رہی ہیں۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ پہنچنے کے بعد سامنے آیا ہے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پاکستان میں عام شہریوں کا ذاتی ڈیٹا اکٹھا کر کے گمنام ایجنسیوں کو بغیر کسی انسانی مداخلت یا کسی قانونی وارنٹ کے دیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
پاکستان کے معروف اخبار ڈان نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ کو دی گئی معلومات میں چونکا دینے والی باتیں سامنے آئی ہیں۔ حکومت کی ہدایات پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے چین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ٹیلی کام کمپنیوں کو ایک جامع نگرانی کا نظام نافذ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس نظام کے ذریعے پاکستان میں کسی بھی شخص کی ذاتی معلومات ایک کلک پر حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس نظام کو لیگل انٹرسیپٹ مینجمنٹ سسٹم کہا جاتا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں اسے بالکل چین کی طرح نافذ کیا گیا ہے۔ اس نظام پر نہ تو کوئی قانونی کنٹرول ہے اور نہ ہی اسے کسی ریگولیٹری جانچ پڑتال کے تحت رکھا گیا ہے۔ ایسے میں پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں بغیر کسی پابندی کے کسی کی بھی جاسوسی کر سکتی ہیں۔
Published: undefined
دراصل کچھ عرصہ قبل پاکستان میں ملک کے نامور لوگوں سے متعلق فون کالز لیک ہوئی تھیں۔ یہ فون کالز مبینہ طور پر کسی تیسری پارٹی نے ریکارڈ کی تھیں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر یہ معاملہ نمایاں ہونے کے بعد کچھ متاثرہ افراد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ کیس کی سماعت کے دوران جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے حکومت سے معلومات طلب کیں تو سارا معاملہ سامنے آگیا۔ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ لوگوں کی فون کالز ریکارڈ کرنے کا نظام نافذ کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس ستار نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ پاکستان میں شہریوں کا ڈیٹا بغیر کسی قانونی وارنٹ کے اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اس دوران پاکستان کی لائسنس یافتہ ٹیلی کام کمپنیاں صارفین کی مکمل معلومات نامعلوم ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کر رہی تھیں۔ اس ڈیٹا مانیٹرنگ میں آڈیو-ویڈیو کالز سے لے کر پیغامات اور سرچ ہسٹری تک سب کچھ شامل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز