پاکستان میں ایک عجیب و غریب معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رتوڈیرو شہر میں مقیم مظفر گھنگھرو ایک جھولا چھاپ ڈاکٹر ہے جس نے اپنے کئی غریب مریضوں کو ایک ہی سیرینج سے سوئی لگا دی جس کی وجہ سے شہر میں ایچ آئی وی کا قہر بری طرح برپا ہو گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس شہر میں کم و بیش 900 بچے ایڈس کے شکا رہیں۔ معاملے کا انکشاف ہونے کے بعد مظفر گھنگھرو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر پر کام میں لاپروائی برتنے اور انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ حالانکہ ملزم ڈاکٹر اس سلسلے میں خود کو بے قصور بتا رہا ہے۔
Published: 28 Oct 2019, 3:11 PM IST
میڈیا ذرائع کے مطابق ناراض مریضوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر مظفر گھنگھرو اکثر بچوں کو سوئی دینے کے لیے پہلے سے استعمال کی گئی سیرینج استعمال کرتا تھا۔ ایک امتیاز جیلانی نامی شخص نے اپنے چھ بچوں کا علاج اس ڈاکٹر کے پاس کرایا تھا اور بتایا جاتا ہے کہ سبھی کو ایچ آئی وی یعنی ایڈس ہو گیا ہے۔ انگریزی روزنامہ ’نیو یارک ٹائمز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں جیلانی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ڈاکٹر گھنگھرو نے اس کے سامنے کچرے کے ڈبے سے سوئی نکالی اور ان کے چھ سالہ بچے کو انجکشن لگایا۔ جیلانی نے بتایا کہ انھوں نے جب ڈاکٹر کو روکنے کی کوشش کی تو اس نے پوچھا کہ کیا نئی سوئی کے لیے اس کے پاس پیسے ہیں۔ اس کے بعد وہ خاموش ہو گئے۔
Published: 28 Oct 2019, 3:11 PM IST
امتیاز جیلانی نے انگریزی روزنامہ کو بتایا کہ سوئی دئیے جانے کے بعد ان کا بچہ مزید بیمار پڑ گیا اور پھر اس کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا پتہ چلا۔ جیلانی کے دو بچوں کی موت ہو چکی ہے جب کہ باقی چار ایچ آئی وی سے متاثر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کے اس شہر میں ایچ آئی وی پازیٹو افراد کی تعداد کافی زیادہ ہے اور اس کے پیچھے ڈاکٹر گھنگھرو کی لاپروائی کو اہم وجہ تصور کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ افسران اس کے علاوہ بھی یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہیں کسی اور وجہ سے یہ بیماری لوگوں میں تو نہیں پھیل رہی۔ ویسے نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ رتوڈیرو شہر میں حجام ایک ہی بلیڈ سے کئی لوگوں کی حجامت بناتے ہوئے نظر آتا ہے اور دانتوں کے ڈاکٹر بھی غیر معیاری اوزاروں کا استعمال کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔
Published: 28 Oct 2019, 3:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Oct 2019, 3:11 PM IST