پاکستان

35 سال سے انصاف کا انتظار کر رہی پاکستانی خاتون نے جج سے کہا ’معاملہ حل نہیں ہو رہا تو مجھے واپس ہندوستان بھیج دیں‘

گزشتہ تین دہائیوں سے زیادہ وقت سے اراضی مافیا کے قبضے سے اپنا گھر چھڑانے کے لیے جدوجہد کر رہی ایک پاکستانی خاتون نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے ایک حیرت انگیز شرط رکھ دی۔

لاہور ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
لاہور ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

گزشتہ تین دہائیوں سے زیادہ وقت سے اراضی مافیا کے قبضے سے اپنا گھر چھڑانے کے لیے جدوجہد کر رہی ایک پاکستانی خاتون نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے ایک حیرت انگیز شرط رکھ دی۔ خاتون نے منگل کے روز جج سے کہا کہ اگر ان کے گھر سے جڑا معاملہ حل نہیں ہو پا رہا ہے تو اسے واپس ہندوستان بھیج دیا جائے تاکہ وہ ایک بہتر زندگی جی سکے۔ خاتون پاکستان کے بہاولپور کی رہنے والی ہے جس کا الزام ہے کہ اس کے پانچ مرلا گھر پر اراضی مافیا کا قبضہ ہے اور وہ گزشتہ 35 سالوں سے قانونی لڑائی لڑ رہی ہے، لیکن اسے ابھی تک انصاف نہیں مل پایا ہے۔

Published: undefined

سیدہ شہناز بی بی نے ’دی ایکسپریس ٹریبیون‘ کو بتایا کہ اس نے چیف جسٹس سے اسے ہندوستان واپس بھیجنے کے لیے کہا ہے کیونکہ ان کا کنبہ تقسیم کے وقت بہتر زندگی جینے کی آس میں پاکستان چلا آیا تھا، کیونکہ پاکستان کے بانیان نے لوگوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق خاتون نے کہا کہ ’’اگر میں عدالتوں میں دہائیوں تک وقت گزارنے کے باوجود اراضی مافیاؤں کے ہاتھوں سے اپنا گھر خالی نہیں کروا سکتی اور اگر مجھے یہاں انصاف نہیں مل رہا ہے تو پھر اس ملک میں رہنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

شہناز کے مطابق اراضی مافیا نے ایک ہندو کنبہ کے ذریعہ خالی کی گئی 13 مرلا اراضی پر قبضہ کر لیا تھا جو ہندوستان چلے گئے تھے۔ اس کے بعد خاتون اس ایشو کو چیف سٹلمنٹ افسر کے پاس لے گئی، جنھوں نے دوسرے فریق سے ملکیت سے متعلق دستاویزات مانگے تھے۔ دستاویزات کے مطابق اراضی پر ناجائز قبضہ کیا گیا تھا اور کمشنر نے 1960 میں رجسٹرڈ لینڈ ڈیڈ کو رد کر دیا تھا کیونکہ دوسرے فریق نے ملکیت کے حصول کے لیے حکومت کو ادائیگی نہیں کی تھی۔

Published: undefined

ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق اس کے بعد بقایہ ادائیگی کے بعد شہناز کو کمشنر کے ذریعہ پانچ مرلہ زمین الاٹ کی گئی تھی، لیکن اس کے نام پر پانچ مرلا اراضی منتقل ہونے سے ملزم فریق ناراض ہوگیا، جس نے جوابی کارروائی میں اس کا گھر اپنے قبضے میں لے لیا۔ سماعت کے دوران شہناز نے چیف جسٹس سے اپنے معاملے کو بہاولپور سے لاہور منتقل کرنے کی گزارش کی کیونکہ وہ شیخ پورہ میں کرایہ پر رہ رہی تھی۔ خاتون نے چیف جسٹس سے کہا کہ ’’میرے پاس دن میں دو بار کھانا کھانے تک کے لیے پیسے نہیں ہیں اور نہ ہی میرے پاس وکیل رکھنے کے لیے وسائل ہیں۔‘‘ خاتون نے کہا کہ وہ خود کی طاقت پر ہی یہ کیس لڑ رہی ہے۔

Published: undefined

چیف جسٹس امیر بھاٹی نے شہناز کی دلیلوں کو سننے کے بعد کہا کہ عدالت معاملے پر فیصلہ کرنے کے لیے دوسرے فریق کو طلب کرے گی۔ ہندوستان بھیجنے سے متعلق شہناز کی گزارش پر جواب دیتے ہوئے بھٹی نے کہا کہ وہ اس معاملے کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں، لیکن وہ اسے انصاف کی یقین دہانی ضرور کرا سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined