صدر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے جس کے ساتھ ہی قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل ہو گئی۔صدر مملکت نے قومی اسمبلی کی تحلیل وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت کی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے اسمبلی تحلیل ہوتے ہی وزیر اعظم کی کابینہ ختم ہو گئی تاہم نگران وزیر اعظم کی تعیناتی تک وزیر اعظم شہباز شریف اپنے عہدے پر موجود رہیں گے۔ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد اب تین روز کے اندر نگران وزیر اعظم کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
Published: undefined
قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد اب نگران وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے تین دن کا وقت ہے جس دوران شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض مل کر نگران وزیر اعظم کے لیے مشاورت کریں گے۔
Published: undefined
واضح رہے بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ وہ پارلیمان کے ایوان زیریں کو تحلیل کرنے کی ایڈوائس صدرِ پاکستان کو بھیج رہے تھے۔ شہباز شریف نے سابق سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج ایک پارٹی لیڈر کو سزا ملی ہے تو ہمیں اس پر خوشی نہیں منانی چاہیے۔ یہ مٹھائی بانٹنے اور کھانے کی بات نہیں ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا تھا کہ حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کر کے انتظامِ حکومت نگراں سیٹ اپ کے حوالے کردے گی۔بدھ کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا الوداعی اجلاس بھی ہوا۔ اس اجلاس میں وزیرِ اعظم نے اپنی حکومت کی 16 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
Published: undefined
گزشتہ برس اپریل میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا جس کے بعد شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دی تھی۔
Published: undefined
موجودہ حکومت کی مدت مکمل ہونے کے ساتھ ہی اسمبلی کی تحلیل، نگراں حکومت اور آئندہ انتخابات سے متعلق سیاست میں چہ مگوئیوں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ کئی وفاقی وزیر یہ عندیہ بھی دیتے رہے ہیں کہ نگراں حکومت کی مدت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور عام انتخابات 2024 تک بھی جا سکتے ہیں۔ (بشکریہ بی بی سی اردو اور وی او اے اردو )
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined