پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار 28 اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس جنوبی ایشیائی ملک میں، جس کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، گزشتہ چند روز سے یہ افواہیں مسلسل شدید ہوتی جا رہی تھیں کہ بدھ 24 اکتوبر کو ایک اسرائیلی ہوائی جہاز پاکستانی سرزمین پر اترا تھا۔
Published: undefined
مقامی میڈیا کے مطابق اس بارے میں بحث اس وقت شروع ہوئی جب ایک اسرائیلی انگریزی روزنامے ’ہارَیٹس‘ کے ایڈیٹر ایمی شارف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایک اسرائیلی طیارہ بدھ کے روز تل ابیب سے پرواز کر کے اسلام آباد میں اترا تھا اور واپسی سے قبل وہاں قریب دس گھنٹے کھڑا رہا تھا۔
Published: undefined
اس ٹوئٹ کے بعد قدامت پسند مسلم اکثریتی آبادی والے ملک پاکستان میں، جہاں مشرق وسطیٰ کے تنازعے کی وجہ سے بھی اسرائیل کے لیے مثبت سوچ کا فقدان ہے، اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں اور اسلام پسند حلقوں نے تنقید کرتے ہوئے یہ مطالبے شروع کر دیئے تھے کہ حکومت اس بارے میں حقائق کی وضاحت کرے۔
Published: undefined
پاکستان کے ایک سے زائد نجی نشریاتی اداروں کے مطابق اس بارے میں ملکی صدر عارف علوی نے اتوار کو دو روزہ دورے پر ترکی روانگی سے قبل کہا، ’’یہ رپورٹیں کہ کوئی اسرائیلی طیارہ پاکستان میں اترا یا کسی ایئر پورٹ پر کھڑا رہا، قطعی غلط اور بے بنیاد ہے۔‘‘
Published: undefined
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ صدر علوی آج کے اس موقف سے قبل عمران خان کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت کے دو سینیئر وزراء، جن میں سے ایک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی تھے، کل ہفتے کی رات اس بارے میں اپوزیشن کی تنقید کا کوئی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے تھے۔
Published: undefined
وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں موجودہ پاکستانی حکومت کو پہلے ہی کئی طرح کے اقتصادی اور مالیاتی مسائل کا سامنا ہے اور وہ اربوں ڈالر کے بیرونی قرضے حاصل کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے کیے گئے چند سخت اقتصادی فیصلوں پر بھی عوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔ ایسے میں پاکستان میں اسرائیلی طیارے کی لینڈنگ سے متعلق افواہیں حکومت کے لیے ایک نیا درد سر بن گئی تھیں۔
Published: undefined
اسی دوران پاکستان میں شہری ہوا بازی کے محکمے کی طرف سے بھی واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ملک کے کسی بھی ہوائی اڈے پر کسی اسرائیلی طیارے کے اترنے کی افواہیں بالکل بے بنیاد ہیں۔ یہ بات تاہم ابھی تک غیر واضح ہے کہ ایک اسرائیلی اخبار کے ایڈیٹر نے اس بارے میں اگر اپنے کسی ٹوئٹ میں کوئی دعویٰ کیا، تو اس کی وجہ کیا تھی اور وہ کتنا سچ تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز