خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’عورت مارچ‘ کا اہتمام کرنے والی خواتین میں سے ایک نگہت داد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ تمام منتظمین سوچ رہے ہیں کہ وفاقی تفتیشی ادارے’ ایف آئی اے‘ سے رابطہ کیا جائے اور آن لائن ملنے والی دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے کی باقاعدہ شکایت درج کرائی جائے۔
Published: undefined
نگہت داد کے مطابق، ’’مارچ میں شامل افراد اور منتظمیں کو قتل اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی دھمکیوں کا معاملہ سنجیدہ رخ اختیار کر گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹوئٹر نے ایسی دھمکیاں دینے والے ایک صارف کا اکاؤنٹ بھی بند کر دیا ہے۔ نگہت داد نے الزام عائد کیا ہے کہ اس مہم کے دوران ذرائع ابلاغ نے انتہائی منفی کردار ادا کیا ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ دوسرا اجتماع تھا۔
تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن نے گزشتہ برس اپنے ایک جائزے میں پاکستان کو خواتین کے لیے چھٹا خطرناک ترین ملک قرار دیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک ہزار خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
اسی طرح ’عورت مارچ‘ کے انتظامات میں شریک اور ایک خاتون نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اس مارچ پر تنقید یہ واضح کرتی ہے کہ خواتین کی اس اجتماعی تنظیم نے پدرسری طاقتوں کو ڈرا دیا ہے۔
Published: undefined
عورت مارچ کے موقع پر کچھ خواتین نے ایسے متنازعہ پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، جن پر عورت کی آزادی کو یقینی بنانے اور ان کا معاشرتی اور گھریلو سطح پر ہونے والے مبینہ استحصال کا خاتمہ کرنے کی بات کی گئی تھی۔ کچھ حلقوں نے ان پلے کارڈز کو ’فحش اور نازیبا‘ بھی قرار دیا تھا۔ نو مارچ سے ہی سماجی ویب سائٹس پر یہ کارڈز موضوع بحث بنے ہوئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز