پاکستان واقع ایک مندر میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کی مذمت پوری دنیا میں ہو رہی ہے، اور اس درمیان پاکستانی سپریم کورٹ نے بھی اس شرمناک معاملہ پر از خود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کے لیے 5 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔ دراصل شمال مغربی پاکستان میں ایک مندر کی مرمت کا کام چل رہا تھا جس کی مخالفت میں کچھ لوگوں نے وہاں توڑ پھوڑ شروع کر دی اور آگ بھی لگا دی۔ بعد ازاں پولس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 26 افراد کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف کیس درج کیا گیا۔
Published: undefined
مقامی تھانہ انچارج رحمت اللہ خان کے حوالے سے خبر رساں ادارہ ’پی ٹی آئی‘ نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا واقع کرک ضلع کے ٹیری گاؤں میں مندر پر حملے کے بعد شدت پسند جمعیۃ علمائے اسلام پارٹی کے لیڈر رحمت سلام خٹک سمیت 26 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعیۃ علمائے اسلام پارٹی (فضل الرحمن گروپ) کے حامیوں پر مبنی بھیڑ نے مندر توسیع کے کام کی مخالفت کی اور مندر کے پرانے ڈھانچے کے ساتھ ساتھ نوتعمیر کاموں کو بھی منہدم کر دیا۔
Published: undefined
اس پورے واقعہ پر پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت 5 جنوری کو طے کی ہے۔ پاکستانی سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق نیشنل اسمبلی کے رکن اور پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ رمیش کمار کو چیف جسٹس نے بلا کر سپریم کورٹ کے کراچی رجسٹری میں اس ایشو پر ان کے ساتھ بات چیت کی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے مندر پر حملے کو ’ایک افسوسناک واقعہ‘ قرار دیتے ہوئے اس میں شامل لوگوں کی فوری گرفتاری کے احکام جاری کیے تھے۔ محمود خان نے واقعہ کے تعلق سے کہا کہ ’’عبادت کے مقامات کو اس طرح کے واقعات سے محفوظ رکھنے کا عزم ہم سب کو کرنا چاہیے۔‘‘ مندر میں آگ زنی کے بعد اس مندر کی اہمیت کا اظہار کرتے ہوئے ہندو طبقہ کے لیڈر حارون سرب دیال نے کہا کہ ’’اس مندر کے احاطہ میں ایک ہندو مذہبی لیڈر کی ’سمادھی‘ ہے اور ملک کی ہندو فیملی ہر جمعرات کو اس کی زیارت کرنے پہنچتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’توڑ پھوڑ اور آگ زنی واقعہ نے ہندو طبقہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور اسلامی اداروں کو اس سلسلے میں ٹھوس قدم اٹھانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز