کراچی: پاکستان کے بی بی آصفہ ڈینٹل کالج (بی بی ڈی سی) میں آخری سال کی طالبہ نمرتا کماری چاندنی کی پراسرار موت کا انکشاف کرتے ہوئے چاندكا میڈیکل کالج اسپتال (سی ایم سی ایچ) کی جانب سے جاری آخری پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قتل سے پہلے جنسی زیادتی کی بات کہی گئی ہے۔
Published: undefined
سی ایم سی ایچ کی خاتون میڈیکو-لیگل آفیسر ڈاکٹر امرتا کے مطابق نمرتا کی موت دم گھٹنے سے ہوئی تھی۔ پوسٹ مارٹم کے دوران متوفیہ کی گردن پر نشان پائے گئے تھے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق’’گلے پر پائے گئے نشان بھی رپورٹ کے ساتھ میل کھاتے ہیں۔ اس طرح کے نشانات یا تو گلا گھونٹنے یا پھانسی لگانے سے پیدا ہوتے ہیں اور تفتیشی حکام کی طرف سے جائے وقوعہ سے جمع ثبوتوں سے ملاکر اس کا پتہ لگایا جاتا ہے‘‘۔ ڈی این اے ٹسٹ میں بھی میت کے لباس پر مرد کے مادہ منویہ کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ایک اور تفتیش میں نمرتا کے ساتھ جبری آبروریزی کیے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
Published: undefined
قابل غور ہے کہ نمرتا اپنے ہاسٹل کے کمرے میں گزشتہ 16 ستمبر کو پراسرار حالات میں پنکھے سے لٹکی پائی گئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے نمرتاکے بھائی ڈاکٹر وشال کے اس دعوے کی بھی تصدیق کر دی جس میں انہوں نے اپنی بہن کے قتل کیے جانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کبھی بھی ڈپریشن میں نہیں تھی اور نہ ہی خود کشی کرنے جیسا قدم اٹھا سکتی تھی۔
Published: undefined
پولس کی تفتیش سے پہلے لاڑکانہ شہید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر انيلا عطاء الرحمن نے دعوی کیا تھا کہ میڈیکل طالبہ نے خود کشی کی تھی۔ نمرتا کی موت پر زبردست احتجاج و مظاہرہ کے بعد سندھ حکومت نے اس معاملہ کی عدالتی جانچ کا حکم دیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت پر لاڑکانہ ضلع و سیشن جج کی جانب قتل کی تحقیقات اب بھی جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined