اسلام آباد: پاکستان میں آسمان چھوتی مہنگائی کے سبب عوام اور تاجروں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ان کی جانب سے کئی دنوں سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز عوام اور تاجروں نے ملک گیر ہڑتال کر کے حکومت کے خلاف آواز اٹھائی۔ رپورٹ کے مطابق عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور گراں بازاری اور بجلی کے زائد کے خلاف احتجاج کیا۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں حالیہ اضافے نے عام صارفین کے ساتھ ساتھ ملک کے تاجروں کو بھی ناراض کر دیا ہے جو پہلے ہی کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ ہڑتال کے دوران ملک کے کم و بیش تمام شہروں کی مارکیٹوں میں دکانیں اور کاروبار بند رکھے گئے جبکہ احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
Published: undefined
عوامی احتجاج اور زائد بلوں کی ادائیگی سے انکار کے باوجود نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے فوری ریلیف کے کسی امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین کے پاس بل ادا کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ ملکی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے عبوری حکومت اس معاملے پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، عوام اور تاجر جماعت اسلامی (جے آئی) میں شامل ہو گئے ہیں اور بند/ہڑتال کی کال کی حمایت کر رہے ہیں، جس کے دوران کراچی، پشاور، سرگودھا اور شیخوپورہ سمیت دیگر شہروں میں چھوٹی اور بڑی تجارتی دکانیں اور کاروبار بند رہے۔ پنجاب بار کونسل نے بھی مہنگائی کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا اور وکلاء بھی عدالتوں سے غائب رہے۔ کراچی میں شاہ لطیف ٹاؤن میں شہریوں نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا، جس سے قومی شاہراہ پر نقل و حمل معطل ہو گئی۔
Published: undefined
فیصل آباد میں ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے بھی ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ شہر میں کینال روڈ اور ڈیجی کوٹ پر شہریوں نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر کے احتجاج کیا، ٹیکسز ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں خواجہ سراؤں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے دفتر کا گھیراؤ کیا اور حکومت سے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined