پاکستان کے کراچی شہر میں رواں ہفتے ایک نجی ٹی وی چینل بول نیوز کے اینکر مرید عباس کو قتل کر دیا گیا۔ مرید عباس کو منگل کی شب ڈیفینس کے علاقے خیابانِ بخاری میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ اس واقعے میں ملوث قرار دیئے گئے ملزم عاطف زمان نے بھی خودکشی کی کوشش کی تھی۔
Published: undefined
نو جولائی کی شب کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں قتل کی اس واردات کے چند گھنٹوں بعد ہی یہ بات سامنے آ گئی تھی کہ معاملہ کاروباری لین دین کا تھا۔ کیس کا مرکزی ملزم عاطف زمان مقتول مرید عباس کا بزنس پارٹنر ہے۔ کراچی پولس نے مرید عباس کے قتل کا مقدمہ ان کی اہلیہ اور ٹی وی اینکر زارا عباس کی مدعیت میں درج کیا ہے جبکہ ملزم عاطف زمان پر اقدام خودکشی کے الزام میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
عاطف کا تعلق ضلع مانسہرہ سے ہے۔ والدہ کے انتقال کے بعد والد نے دوسری شادی کر لی، جس کے بعد اسے گھر چھوڑنا پڑا۔ اسے شروع سے ہی پیسے کا بہت شوق تھا۔ وہ کراچی آ گیا اور ایک ٹائر کمپنی میں ملازمت کر لی، جہاں اس کا کام صارفین سے ریکوری کرنا تھا۔ ایک ساتھ بہت سارا پیسہ دیکھا تو نیت خراب ہونے لگی۔ آخر اس پر لاکھوں روپے ہضم کر جانے کا الزام لگا اور نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔ اس نے دوستوں سے ادھار لے کر جان چھڑائی۔
Published: undefined
چھوٹے فراڈ بڑے فراڈ میں بدلنے لگے۔ مارچ دو ہزار تیرہ میں عاطف نے اسمگل شدہ ٹائر کے کاروبار کے لیے ایک دوست کو پانچ لاکھ روپے کی سرمایہ کاری پر راضی کر لیا۔ اگلے ہی مہینے عاطف نے دوست کو پچاس ہزار روپے منافع دیا تو دوست کے بھائی نے کاروبار میں مزید بیس لاکھ کی سرمایہ کاری کر دی۔
Published: undefined
نیوز اینکر مرید عباس سے عاطف کی ملاقات دو ہزار پندرہ میں ایک محفل میں ہوئی اور وہ بھی اس کام میں پیسہ لگانے کے لیے راضی ہو گیا۔ اس کا خیال تھا کہ تنخواہ کم ہے اور نوکری کا تخفظ بھی نہیں لہذا کچھ پیسے کاروبار میں لگا لے تو برے وقت میں کام آئیں گے۔ ابتدائی طور پر مرید نے دس ہزار روپے لگائے مگر ہر ماہ کا منافع اتنا تھا کہ وہ کچھ پیسے لے کر بقیہ رقم واپس اسی کاروبار میں لگاتا گیا۔
Published: undefined
دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں کا کام لاکھوں میں میں چلا گیا۔ اس عرصے میں مرید نے میڈیا سے منسلک اپنے دوسرے ساتھیوں اور نیوز اینکرز کو بھی اس دھندے میں سرمایہ کاری کروائی۔ کسی نے پانچ لاکھ لگائے تو کسی نے دس لاکھ۔ کام کی نوعیت ایسی تھی کہ نہ کوئی رسید نہ کوئی لکھت پڑھت، سارا کام زبانی کلامی تھا۔ اس کاروبار میں کئی لوگوں نے پیسہ ڈالا، کمایا اور کچھ نے ملکیتیں بھی بنائیں۔
Published: undefined
پولس کے مطابق مجموعی طور پر ایک سو سے زائد لوگوں نے سرمایہ کاری کی، جن میں چار نیوز چینلز کے چالیس کے قریب افراد کی سرمایہ کاری سامنے آ چکی ہے۔ عاطف نے مرید اور خضر حیات کو قتل کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بچ گیا۔
Published: undefined
اسپتال میں دیئے گئے اعترافی بیان کے مطابق عاطف کے ذمے لوگوں کے کروڑوں روپے تھے، جس میں میڈیا ورکرز کے علاوہ سابق سرکاری ملازمین اور بینکرز بھی شامل ہیں۔ عاطف نے اس پیسے سے زمین، جائیدادیں اور مہنگی گاڑیاں خرید لی تھیں۔ اس کی ہر خواہش پوری ہو گئی تھی لیکن پھر پی ٹی آئی حکومت نے ایمنسٹی اسکیم لانے کا اعلان کر دیا۔ لوگوں نے عاطف سے رقوم کی واپسی کے مطالبات شروع کر دیئے۔ یہ سب اس کے لیے غیر متوقع تھا۔ وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو گیا اور بات اقدام قتل تک جا پہنچی۔
Published: undefined
اس کیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایس ایس پی طارق دھاریجو نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ’’ملزم عاطف نے ابتدائی بیان میں کہا کہ کاروبار میں نقصان کے باعث اس نے منافع دینا بند کیا۔ دراصل کوئی کاروبار تھا ہی نہیں، ایک کا پیسہ منافع کے طور پر چند ماہ دوسرے کو دیا گیا اور جیسے ہی نیا سرمایہ کار آیا، اس کے پیسے سے پرانے لوگوں کو منافع کی رقم دی گئی لیکن بلاآخر سرمایہ کار آنا بند ہو گئے تو عاطف مشکل میں پھنس گیا۔‘‘
Published: undefined
پولس کے سامنے اب تک جو حقائق آئے ہیں، ان کے مطابق یہ معاملہ تیس سے چالیس کروڑ کی جعلسازی کا نظر آتا ہے لیکن ممکن ہے کہ اس فراڈ سے متاثرہ دیگر لوگ ابھی سامنے آنے سے گریزاں ہوں۔ لیکن فی الحال پولس اس کیس میں جعلسازی نہیں بلکہ دوہرے قتل کی تفتیش کر رہی ہے۔
Published: undefined
مبصرین کے مطابق دیکھنے میں تو یہ دھوکا دہی اور مالیاتی فراڈ کا کیس ہے لیکن اس کے سب سے زیادہ شکار میڈیا کے لوگ بنے، جس کی اہم وجہ میڈیا انڈسٹری کا بحران، تنخواہوں کی عدم ادائیگیاں اور ملازمت میں عدم تحفظ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined