پشاور (پاکستان): جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) کی پہلی خاتون چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا۔ خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے نئی چیف جسٹس کو حلف دلایا۔ ہلالی فی الحال قائم مقام چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں گی۔ یہ عہدہ چیف جسٹس قیصر رشید کی ریٹائرمنٹ کے بعد خالی ہوا تھا۔
Published: undefined
تقریب حلف برداری میں ہائی کورٹ کے ججز، بار کونسل کے عہدیداران، وکلاء اور نگراں حکومت کے وزراء نے بھی شرکت کی۔ جسٹس ہلالی کو اگر ریگولر چیف جسٹس کے طور پر مقرر کیا جاتا ہے تو وہ ملک کی دوسری خاتون ہوں گی جنہیں ہائی کورٹ کی چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کیا گیا ہے۔ پہلی جسٹس سیدہ طاہر صفدر ہیں جو بلوچستان ہائی کورٹ کی چیف جسٹس ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی کی بطور مستقل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعیناتی کی منظوری ابھی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نہیں دی گئی۔ جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج تعینات نہ کیا گیا تو وہ بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ رواں سال 7 اگست کو اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو جائیں گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دو روز قبل سابق چیف جسٹس قیصر رشید خان اپنی 62 سالہ آئینی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئے تھے جبکہ صرف ایک دن کے لئے چیف جسٹس بننے والے جسٹس روح الامین خان بھی گذشتہ روز اپنی 62 سالہ آئینی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئے۔
جسٹس مسرت ہلالی کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع مالاکنڈ سے ہے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں سے حاصل کی جبکہ قانون کی ڈگری خیبر لا کالج آف پشاور سے حاصل کی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔ سال 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل لیا۔
Published: undefined
1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں۔ وہ 1992 سے 1994 تک بار کی نائب صدر رہی جبکہ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں۔ جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن کے ایگزیگٹیوممبر بھی رہ چکی ہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی سال 2001 بطور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا تعیناتی ہوئیں۔ وہ چیئرپرسن انوائرمنٹل پروٹیکش ٹربیونل اور بطور صوبائی محتسب بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ یاد رہے جسٹس مسرت ہلالی مارچ 2013 کو پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور پھر 2014 میں ہائیکورٹ کی مستقل جج بن گئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز