پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو ان خبروں کو خارج کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے اسلام آباد کے لیے پارٹی کے ’آزادی مارچ‘ کو ختم کرنے کے بدلے میں ایک معاہدہ کیا تھا۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خون خرابہ سے بچنے کے لیے انھوں نے یہ قدم اٹھایا۔
Published: undefined
عمران خان نے پیشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنی بات رکھی اور کہا کہ اگر جلد انتخاب کا اعلان نہیں کیا گیا تو وہ پھر سے سڑکوں پر اتریں گے۔ انھوں نے اس موقع پر افسوس ظاہر کیا کہ پولیس افسران نے پی ٹی آئی کو نشانہ بنانے کے لیے آزادی مارچ میں حصہ لینے والوں پر حملہ کیا۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہمارے کارکنان نے پوچھا کہ ہم نے دھرنا کیوں نہیں دیا۔ میں وہ آدمی ہوں جس نے 126 دنوں تک دھرنا دیا۔ یہ میرے لیے مشکل نہیں ہے، لیکن جب تک میں پہنچا تومجھے حالات کی حد کا پتہ چل گیا۔ میں اس دن جانتا تھا کہ خون خرابہ ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اگر میں نے اس دن دھرنا دیا ہوتا تو میں گارنٹی دے سکتا ہوں کہ خون خرابہ ہوتا۔ پولیس افسران کے خلاف نفرت کا جذبہ عروج پر تھا۔
Published: undefined
عمران خان نے کہا کہ پولیس کے ذریعہ کی گئی زیادتی کو دیکھ کر لوگ ’تیار‘ تھے۔ ہر کوئی لڑنے کے لیے تیار تھا، ہمارے کچھ لوگ اس بات سے بہت ناراض تھے جو انھوں نے دیکھا۔ افسران کو مظاہرین پر مظالم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ پی ٹی آئی سربراہ نے ہدایت جاری کرنے کے لیے حکومت کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’’لیکن پولیس بھی ہماری ہے، یہ ان کی غلطی نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ اگر تشدد ہوتا تو اس سے ملک میں انارکی ہی پھیلتی۔
Published: undefined
اپنے ناقدین اور مایوس حامیوں سے عمران خان نے کہا کہ یہ مت سوچو کہ یہ ہماری کمزوری تھی، اور یہ مت سوچ کہ کوئی معاہدہ ہوا تھا۔ میں عجیب و غریب باتیں سن رہا ہوں کہ اقتدار کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا۔ میں نے کسی کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا، اس قدم کے پیچھے ملک کے لیے فکر تھی۔ عمران خان نے یہ بھی واضح کیا کہ پی ٹی آئی ’ایکسپورٹیڈ گورنمنٹ‘ کے ساتھ بات چیت یا کوئی معاہدہ قبول نہیں کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ میں اسے ایک جہاد کی شکل میں سوچتا ہوں۔ میں اس کے خلاف تب تک کھڑا رہوں گا جب تک میں زندہ ہوں۔ انھوں نے دہرایا کہ انھیں صرف ملک کے مستقبل کی پروا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined