پاکستان

پاکستان: گرفتاری کے اندیشوں کے درمیان عمران خان کو پھر ملی بری خبر، پولیس پر حملہ کا کیس درج

لاہور پولیس کی ایف آئی آر کے مطابق بدھ کے روز پی ٹی آئی کارکنان کی 400-300 کی بھیڑ نے شہر میں تشدد کیا اور سرکاری اداروں کے خلاف نازیبا کلمات کا استعمال کیا۔

<div class="paragraphs"><p>عمران خان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

عمران خان، تصویر آئی اے این ایس

 

توشہ خانہ معاملے میں گرفتاری کی لٹک رہی تلوار کے درمیان پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر لیڈروں پر پولیس پر حملہ کرنے اور قومی سیکورٹی اداروں کے خلاف نازیبا کلمات کا استعمال کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

جیو نیوز نے بتایا کہ لاہور کے رائے وِنڈ کے پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی طرف سے دائر ایف آئی آر کے مطابق کم از کم 400-300 لوگوں کی بھیڑ نے شہر میں تشدد کیا اور سرکاری اداروں کے خلاف قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے سینئر لیڈروں حسن نیازی، حماد اظہر، محمود الرشید، فاروق حبیب، فواد چودھری اور اعجاز چودھری کی ہدایت پر اداروں کو گالی دی۔

Published: undefined

جیو نیوز کے مطابق ایف آئی آر میں تذکرہ ہے کہ پرتشدد بھیڑ نے پتھراؤ کیا اور لکڑی کے ڈنڈوں سے پولیس پر حملہ کیا جس میں 13 پولیس اہلکاروں کو چوٹیں آئیں، جبکہ 6 پی ٹی آئی کارکنان بھی اپنی ہی پارٹی کے کارکنان کے ذریعہ بھڑکائے گئے تشدد کے سبب زخمی ہو گئے۔

Published: undefined

اس سے قبل بدھ کے روز پنجاب پولیس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے تھے اور عمران خان کے حامیوں پر لاٹھی چارج بھی کیا تھا جس میں دونوں فریقین کے کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ عمران خان کے ذریعہ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرنے کے لیے منصوبہ بند اس ریلی سے پہلے لاہور میں تشدد کے واقعات ہوئے، لیکن اس پر حکومت نے سات دنوں کے لیے دفعہ 144 لگا کر پابندی عائد کر دی۔

Published: undefined

پی ٹی آئی لیڈر فواد چودھری نے لاہور میں ان کے خلاف معاملہ درج ہونے کے بعد پنجاب کے عبوری وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی تنقید کی۔ فواد چودھری نے کہا کہ وہ گزشتہ دو دنوں سے اسلام آباد میں ہیں جہاں وہ ایک عرضی تیار کرنے میں مصروف ہیں جس پر جمعرات کو سماعت ہوگی۔

Published: undefined

جیو نیوز نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان گزشتہ سال تحریک عدم اعتماد کے بعد اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد سے ہی وسط مدتی انتخاب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کے جانشیں اور پی ایم ایل این لیڈر شہباز شریف نے اس مطالبہ کو خارج کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سال کے آخر میں انتخاب مقررہ وقت پر ہوں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined