پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ہایر ایجوکیشن کمیشن) نے جمعرات کو ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے اپنے اس فیصلے کو واپس لے لیا ہے جس میں تعلیمی اداروں میں ہولی کھیلنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ دراصل تعلیمی اداروں میں ہولی تہوار منانے پر پابندی عائد کیے جانے کی خبر جیسے ہی سامنے آئی، اس کی سخت مخالفت بھی شروع ہو گئی۔ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے اس فیصلے کو پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ملک سے باہر بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
دراصل قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبا کے ذریعہ 12 جون کو احاطہ میں ہولی منانے اور اس کی ویڈیو وائرل ہونے کے کچھ دن بعد اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے یونیورسٹیوں میں ہولی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ صادر کر دیا تھا۔ رواں ماہ کے شروع میں اسلام آباد میں قائد اعظم یونیورسٹی کی ہولی تقریب میں طلبا کالج کیمپس میں رنگوں سے ہولی کھیلتے اور جشن مناتے ہوئے دکھائی دیئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پروگرام یونیورسٹی کے ایک غیر سیاسی و ثقافتی ادارہ مہران اسٹوڈنٹس کونسل کے ذریعہ منعقد کیا گیا تھا۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ مارچ میں ایک کٹر پسند اسلامی طلبا تنظیم کے اراکین نے پنجاب یونیورسٹی احاطہ میں ہولی کی مخالفت کرتے ہوئے کم از کم 15 ہندو طلبا کو زخمی کر دیا تھا۔
Published: undefined
اس طرح کے واقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے اپنے نوٹس میں کہا تھا کہ کالج کے کیمپس میں اسلامی اقدار کے ختم ہونے سے جڑی کئی طرح کی سرگرمیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔ اس طرح کی سرگرمیاں ملک کے سماجی و ثقافتی اقدار سے پوری طرح الگ ہیں اور ملک کی اسلامی شناخت کو مسخ کرتی ہیں۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’’اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ثقافتی، نسلی اور مذہبی تنوع ایک مشترکہ اور روادار سماج کی طرف لے جاتی ہے جہاں سبھی مذاہب اور عقیدوں کا گہرائی سے احترام ہوتا ہے۔ حالانکہ حد سے زیادہ آگے بڑھنے سے انھیں روکنا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined