پاکستان میں مذہب کے نام پر اقلیتوں کے خلاف مظالم کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔ توہین رسالت یا اسلام مخالفت کے نام پر تشدد جیسے معاملے بھی پیش آتے رہتے ہیں۔ 16 اگست کو پاکستان کے پنجاب علاقہ کے فیصل آباد شہر میں جرانوالہ علاقے میں بھیڑ کے ذریعہ کئی چرچ کو توڑنے کے بعد اسلام آباد پولیس نے جمعرات کو ایک بڑا قدم اٹھایا۔ اسلام آباد پولیس نے اس ضمن میں قومی راجدھانی میں اقلیتی طبقہ اور ان کی عبادت گاہوں کی سیکورٹی کے لیے 70 اراکین پر مشتمل ایک اسپیشل ٹیم تشکیل دی ہے۔
Published: undefined
دراصل گزشتہ روز پاکستان میں 21 چرچ اور عیسائیوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور انھیں نذرِ آتش بھی کیا گیا۔ اتنا ہی نہیں، ایک عیسائی قبرستان اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ جمعرات کو علاقے میں تشدد کو کم کرنے کے لیے جرنوالہ علاقہ میں پولیس نے کرفیو لگا دیا ہے۔ اس کے علاوہ جرنوالہ میں آج سبھی تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور بازار بند رہے۔
Published: undefined
بہرحال، اقلیتی طبقہ کے تحفظ کے لیے 70 اراکین پر مشتمل اسپیشل ٹیم بنائے جانے کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ایک پوسٹ کر بتایا ہے کہ 70 جوانوں کو اقلیتی سیکورٹی یونٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سبھی ضلع پولیس افسر اپنے علاقوں میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور اقلیتی طبقہ کی سیکورٹی کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔
Published: undefined
قومی اقلیتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق بنائی گئی یہ یونٹ ایس ایس پی آپریشن کی دیکھ ریکھ میں اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی۔ اس کے ساتھ ہی ہر ڈویژنل سطح پر اقلیتی کمیٹیوں کے ساتھ رابطہ مضبوط کیا جائے گا۔ پولیس نے مزید بتایا کہ یونٹ پولیس اہلکاروں کو اقلیتی سیکورٹی یونٹ کے لیے حال ہی میں ہوئی بھرتی سے بھی چنا گیا ہے۔
Published: undefined
اس درمیان پاکستان کے نگراں وزیرا عظم انوارالحق کاکڑ کے ذریعہ جاری احکامات کے مطابق پنجاب حکومت نے واقعہ کی جانچ کے لیے ایک اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی بنانے کی ہدایت جاری کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز