اسلام آباد: آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور پاکستان کی وزارت توانائی کو لکھے گئے ایک خط میں متنبہ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران تیل کی فروخت میں 8 فیصد ماہانہ بہتری کے باوجود حالیہ چند روز میں روپے کی قدر میں غیرمعمولی گراوٹ کی وجہ سے آئل سیکٹر تباہی کے دہانے پر ہے۔
Published: undefined
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تیل کی مجموعی فروخت (پٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل) جنوری میں 14 لاکھ 40 ہزار ٹن رہی جو کہ دسمبر 2022 میں 13 لاکھ 30 ہزار ٹن تھی۔ موجودہ مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران یہ فروخت 19 فیصد کی کمی سے ایک کروڑ 5 لاکھ ٹن تک آ گئی جوکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران ایک کروڑ 30 لاکھ ٹن تھی۔
Published: undefined
او سی اے سی نے حکومت کو مطلع کیا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اچانک کمی سے مجموعی طور پر اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے کیونکہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کو نئے نرخوں کی بنیاد پر طے کیے جانے کا امکان ہے جبکہ متعلقہ مصنوعات پہلے ہی فروخت ہو چکی ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ ان نقصانات کا اثر آئل سیکٹرکے منافع پر پڑے گا کیونکہ بعض صورتوں میں نقصان پورے سال کے منافع سے زیادہ ہوجاتا ہے۔
Published: undefined
یکم اپریل 2020 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے منظوری کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو ایل سیز کے لیے 60 روز تک کے زرمبادلہ کے نقصانات کے لیے زرتلافی کی اجازت ہے، تاہم دیگر رکن کمپنیاں پی ایس او کے ساتھ درآمدی پروفائل میں فرق کی وجہ سے اپنے تمام نقصانات پورا کرنے سے قاصر ہیں۔
Published: undefined
او سی اے سی نے اوگرا سے کہا کہ وہ فوری طور پر اس میکانزم پر نظر ثانی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اگر آئل سیکٹر کی عملداری اور ریٹیل آؤٹ لیٹس کو سپلائی کو یقینی بنایا جائے تو اس سیکٹر کے زر مبادلہ کے نقصانات کی مکمل تلافی ہوجائے۔ او سی اے سی کے مطابق گزشتہ 18 ماہ کے دوران تیل کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر سے آئل انڈسٹری کے لیے دستیاب تجارتی مالیاتی حدیں ناکافی ہو گئی ہیں، روپے کی قدر میں حالیہ کمی کے نتیجے میں ایل سی کی حدیں راتوں رات 15 سے 20 تک کم ہوگئی ہیں۔
Published: undefined
او سی اے سی نے کہا کہ ملک میں مناسب مصنوعات کی درآمد کو یقینی بنانے کے لیے موجودہ تیل کی قیمتوں، ایکسچینج ریٹ اور ہر کمپنی کے پاس موجود حجم کے مطابق تجارتی مالیات اور ایل سی کی حد میں اضافہ کرنا ضروری ہے، بینکنگ سیکٹر سے او سی اے سی کی رکن کمپنیوں کی حد بڑھانے کی درخواست کی جائے۔ آئی ایم ایف ٹیکس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مزید سخت اقدامات پر زور دے رہا ہے جس میں پی ڈی ایل کی حد میں اضافہ اور جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز