اسلام آباد: صحافی، کالم نگار اور مصنف حامد میر پاکستانی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مزاحمت کا چہرہ بن چکے ہیں۔ ایک صحافی اسد طور کو کچھ نامعلوم افراد کی جانب سے گھر میں گھس کر زد و کوب کیے جانے کے معاملہ پر انہوں نے اشاروں اشاروں میں حکومت اور فوجی قیادت کے خلاف زبردست حملہ بولا۔ اس تقریر کے بعد حامد میر کو نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ کی میزبانی گنوانی پڑگئی، تاہم وہ جھکنے کو تیار نہیں ہیں۔
Published: undefined
حامد میر نے منگل کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "اگر وہ صحافی اسد طور پر حملہ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیں تو میں معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔" حامد میر نے ٹوئٹ میں کسی کا نام نہیں لکھا اور لفظ 'وہ' کا استعمال کیا ہے۔ اس پر لوگوں میں بحث ہو رہی ہے کہ حامد میر کے ’وہ‘ کا مطلب حکومت ہے یا پھر فوج۔
Published: undefined
خیال رہے کہ حامد میر کو چینل انتظامیہ کی جانب سے آف ایئر کرنے کا معاملہ ان کی ایک تقریر کے بعد سامنے آیا تھا۔ جمعہ کو انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک احتجاج کے دوران اشاروں کنایوں میں پاکستان کے سیکورٹی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اگر آپ ہمارے گھر میں گھس کر ماریں گے تو ہم آپ کے گھر میں نہیں گھس سکتے۔ لیکن ہم گھر کے اندر کی باتیں آپ کو بتائیں گے۔'
Published: undefined
صحافی اسد طور کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت اور ان سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعے کو اسلام آباد پریس کلب کے باہر سول سوسائٹی اور صحافیوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی، اس دوران تقاریر اور نعرے بھی بلند کیے گئے۔ حامد میر نے اپنی تقریر میں اسد طور پر ہونے والے حملے کے بارے میں کہا کہ ایک ایسے گھر میں گھس کر حملہ کیا گیا جہاں اسد طور کی مدد کے لیے کوئی موجود نہیں تھا۔
Published: undefined
انھوں نے سخت لہجے میں کہا کہ 'اتنے بہادر ہو تو سینہ تان کر کہو کہ میں اس کے گھر میں گھوسا ہوں۔ لیکن تم اتنے بزدل ہو۔۔۔ کہ تم یہ تو نہیں مان رہے کہ میں ان کے گھر میں گھوسا تھا، تم کہتے ہو، اُہ، وہ کوئی لڑکی کا بھائی تھا جس نے مارا ہے۔' یاد رہے کہ اسد طور پر حملے کے بعد سوشل میڈیا پر ایسی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں جس میں کہا گیا کہ اسد طور کو کسی ذاتی معاملے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
حامد میر نے تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دشمن 'سمجھتا ہے کہ میرا پتا نہیں چلے گا، میں نامعلوم ہوں۔' ان الزامات کے تناظر میں حامد میر نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسد طور پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ سیاسی پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ تو وطن میں ہی موجود ہیں۔ حامد میر نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو کئی دوسرے معاملوں میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
Published: undefined
اپنی تقریر کے آخر میں حامد میر نے، جو کہ اس موقع پر شدید غصے میں نظر آ رہے تھے، ایک بار پھر تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اب اگر صحافیوں کے ساتھ اس قسم کا برتاؤ کیا گیا اور ان پر گھروں میں گھس کر تشدد کیا گیا تو 'گھر کے اندر کی باتیں آپ کو بتائیں گے۔'
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز