اسلام آباد: پاکستان میں خاتون-مرد اساتذہ کے جینس اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ پاکستان کے اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) نے حال ہی میں اسکول-کالج کے پرنسپل کو خط لکھ کر یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے کہ ان کے یہاں تدریسی اور غیر تدریسی اہلکار ڈریس کوڈ پر عمل درآمد کے ساتھ ہی ذاتی حفظان صحت کو یقینی بنائیں۔
Published: undefined
ڈریس کوڈ کی وضاحت کرتے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ تمام عملہ، اداروں کے احاطے اور سرکاری اجتماعات، تقریبات اور اجلاس کے دوران باقاعدہ ڈریس کوڈ کو یقینی بنائیں گے۔ خط میں کہا گیا کہ تمام تدریسی عملہ کلاس میں پڑھاتے وقت ٹیچنگ گاؤن پہنیں اور لیبارٹریوں میں لیب کوٹ پہنیں۔ علاوہ ازیں مراسلے میں کہا گیا کہ غیر تدریسی عملہ صاف ستھرا اور استری شدہ کپڑے اور مناسب جوتے پہنیں۔
Published: undefined
خط میں خواتین کے لیے فارمل لباس تجویز کیا گیا جس میں انہیں ’مناسب، سادہ اور مہذب شلوار قمیض، ٹراوزر، دوپٹہ/شال والی قمیض، اسکارف/حجاب پہننے کی اجازت ہے۔ خط میں خواتین تدریسی عملے کو کسی بھی صورت میں جینز اور ٹاپس پہننے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ انہیں صرف فارمل جوتے (پمپ، لوفر) پہننے کی اجازت ہے، پڑھانے کے دوران دیر تک کھڑے رہنے کی وجہ سے جوتے اور سینڈل جیسے آرام دہ جوتے بھی پہننے جا سکتے ہیں لیکن چپل پہننے کی بالکل اجازت نہیں ہوگی۔
Published: undefined
سردیوں کے موسم میں کوٹ، بلیزر کے ساتھ سویٹر، جرسی، کارڈیگن اور مہذب رنگوں اور ڈیزائن کی شال لینے کی اجازت ہوگی۔ خط میں مرد عملے کے لیے کہا گیا کہ وہ ’مناسب، سادہ اور مہذب شلوار قمیض کو ترجیح دیں، ڈریس شرٹ (مکمل آستین ترجیحی طور پر ٹائی کے ساتھ) اور پتلون (صرف ڈریس اور کاٹن پتلون) پہنیں، جبکہ کسی بھی صورت میں جینز پہننے کی اجازت نہیں ہے۔
Published: undefined
خط کے مطابق گرمیوں کے دوران آدھی آستینوں والی ڈریس شرٹ یا بش شرٹ بھی پہنی جاسکتی ہیں لیکن ہر قسم کی ٹی شرٹ کی اجازت نہیں ہے۔ جب ایف ڈی ای کے ڈائریکٹر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ مراسلہ ایک اچھی نیت سے جاری کیا گیا، یہ اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مناسب ڈریس کوڈ پر عمل کریں کیونکہ وہ طلبہ کے لیے رول ماڈل ہیں۔ ناخن اور بال کٹوانے کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو صرف مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined