پاکستان

افریقہ اور سویڈن کے بعد پاکستان پہنچی ’ایم پاکس‘ کی وبا، پہلے مریض کی تصدیق

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے صحت ایمرجنسی قرار دی جا چکی ایم پاکس کی بیماری افریقہ کے پیر پسار رہی ہے۔ سویڈن کے بعد اب پاکستان میں بھی اس بیماری کے ایک مریض کی تصدیق کی گئی ہے

منکی پاکس / علامتی تصویر
منکی پاکس / علامتی تصویر 

اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت کی جانب سے صحت ایمرجنسی قرار دی جا چکی ایم پاکس کی بیماری افریقہ کے پیر پسار رہی ہے۔ سویڈن کے بعد اب پاکستان میں بھی اس بیماری کے ایک مریض کی تصدیق کی گئی ہے۔ پاکستان میں حکام نے ایک مریض کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

Published: undefined

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزارتِ صحت کے ترجمان نے کہا کہ ایم پاکس کے مریض کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے ہے جو کہ خلیجی ممالک سے واپس آیا تھا۔ ترجمان نے کہا، ’’متاثرہ شخص کی کانٹیکٹ ٹریسنگ شروع کر دی گئی ہے اور مزید لوگوں کے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

پاکستان کی وزارت صحت نے اس بیماری کے حوالہ سے ایک ایڈوائزری بھی جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ’ایئرپورٹس اور داخلی راستوں پر اسکریننگ کے نظام کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔‘‘ وہیں، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار احمد نے کہا، ’’وفاقی اسپتالوں کو پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور وزارت صحت و بارڈر ہیلتھ سروسز ’ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ ہیں۔‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے افریقہ کے کچھ حصوں میں ایم پاکس کی وبا کو بین الاقوامی تشویش کا باعث اور صحت عامہ کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔ اس انتہائی متعدی بیماری سے، جسے ’منکی پاکس‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور اس کے سبب جمہوریہ کانگو میں کم از کم 450 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

Published: undefined

یہ بیماری منکی پاکس وائرس کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ یہ چیچک جیسے وائرس کے گروپ سے ہے لیکن کم نقصان دہ ہے۔ یہ وائرس اصل میں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا تھا لیکن اب انسانوں سے انسانوں کو بھی منتقل ہوتا ہے۔ یہ افریقہ کے جنگلات کے دور دراز دیہات میں جمہوریہ کانگو جیسے ممالک میں سب سے زیادہ عام ہے۔ ان علاقوں میں ہر سال اس بیماری سے ہزاروں کیسز اور سینکڑوں اموات ہوتی ہیں جن میں 15 سال سے کم عمر کے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined