خیال کیا جا رہا ہے کہ پاکستان میں ایک بار پھر سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں حکومت ڈگمگاتی نظر آ رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جو پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-ن) کی اتحادی ہے، کہا جاتا ہے کہ وہ عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ رابطے میں ہے۔
Published: undefined
پیپلز پارٹی کی جانب سے ایسا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں صدر آصف علی زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ حکومتیں بنانا اور گرانا جانتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عمران خان مذاکرات کے لیے تیار ہیں تو بات کرنا چاہیں گے۔ پارٹی رہنما خورشید شاہ نے یہ معلومات دیتے ہوئے کہا کہ صدر آصف علی زرداری ہمیشہ بات چیت سے مسائل حل کرتے ہیں۔
Published: undefined
بات چیت کا یہ اقدام موجودہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-ن) حکومت کے خلاف عمران خان کی شدید مخالفت کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ پی پی پی اس وقت مسلم لیگ (ن) کی اتحادی ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان معاہدہ ہوا اور شہباز شریف کی قیادت میں نئی حکومت قائم ہوئی۔
Published: undefined
چونکہ عمران خان کو 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے بے دخل کیا گیا تھا، پی ٹی آئی نے پی پی پی-پی ایم ایل (ن) کی مخلوط حکومت کی سخت مخالفت کی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی موجودہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حق میں نہیں رہی جس نے شہباز شریف کی قیادت والی حکومت کو 'فارم 47 حکومت' قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 8 فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے دعویٰ کیا تھا کہ جیت کا 'فارم-47' نہیں دیا گیا اور ووٹوں کی گنتی میں ہیرا پھیری کی گئی۔
Published: undefined
معاشی بحران کا شکار پاکستان کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے فنڈز کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے آئی ایم ایف نے کچھ اصولوں پر عمل کرنے اور کچھ پالیسیوں میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے بعد پاکستان میں ٹیکس لگانے کی بحث تیز ہوگئی۔ اس حوالے سے مقامی سطح پر عوام میں مخالفت کی جارہی ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے بھی الزام لگایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) مالیاتی بحران کی وجہ سے حکومت کو صحیح طریقے سے سنبھال نہیں پا رہی ہے۔
Published: undefined
اس ماہ صدر زرداری نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ "ہم جانتے ہیں کہ حکومتیں کیسے بنتی ہیں اور گرتی ہیں، ہم اپنے لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے۔" انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ان کی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) فیصلہ کن اقدام کرے گی۔ مثال کے طور پر اگر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام بڑھتا ہے تو پھر اقتدار کی تبدیلی کا امکان ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز