پاکستان

کیا پاکستان ’بلوچستان‘ کو تباہ کرنے پر آمادہ ہے؟ 35 اضلاع میں تقریباً 3700 سرکاری اسکول ہوئے بند

بلوچستان اسمبلی کے ایک رکن نے وزارت سے اس معاملے میں تحریری جواب طلب کیا تھا، حالانکہ اس رکن کی غیر موجودگی کے سبب محکمہ تعلیم کا جواب اسمبلی میں پیش نہیں کیا جا سکا۔

اسکول، تصویر یو این آئی
اسکول، تصویر یو این آئی 

پاکستان لگاتار بلوچستان کو نظر انداز کر رہا ہے، جس سے یہ علاقہ تباہی کی طرف گامزن دکھائی دے رہا ہے۔ بلوچستان ویسے تو پاکستان کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ قدرتی خزانے سے بھری ہوئی ریاست ہے، لیکن اس کی خاطر خواہ ترقی نہیں ہو پا رہی ہے۔ اس درمیان بلوچستان کی وزارت تعلیم کی طرف سے ایک ایسی جانکاری دی گئی ہے جو حیرت انگیز ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے 35 اضلاع میں اب تک تقریباً 3700 اسکول بند ہو چکے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ فروری میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد سے 542 اسکولوں کو بند کرنا پڑا ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق 2 ستمبر تک علاقہ میں مجموعی طور پر 3694 اسکول بند ہو چکے ہیں۔ ان اسکولوں میں اساتذہ کی زبردست کمی ہے جس کے سبب انھیں بند کرنے کی نوبت آ گئی۔

Published: undefined

دراصل بلوچستان اسمبلی کے ایک رکن نے وزارت تعلیم سے اس معاملے میں تحریری جواب مانگا تھا۔ حالانکہ اس رکن کی غیر موجودگی کے سبب محکمہ تعلیم کا جواب اسمبلی میں پیش نہیں کیا جا سکا۔ اب آئندہ میٹنگ میں یہ جواب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ بلوچستان کے محکمہ تعلیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فی الحال پورے علاقہ میں 15096 سرکاری اسکول ہیں، ان میں 48841 اساتذہ بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ وزارت تعلیم کے مطابق بند ہوئے اسکولوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے بلوچستان علاقہ میں مجموعی طور پر 16 ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق 2021 تک علاقے میں 12 لاکھ بچوں کو اسکول چھوڑنا پڑا۔ یہ تعداد ریاست کے مجموعی طلبا و طالبات کی 70 فیصد نمائندگی کرتی ہے۔ 2021 تک اسکولوں میں 7 ہزار اساتذہ کی کمی تھی جو اب بڑھ کر 16 ہزار ہو گئی ہے۔ اسی طرح بند ہونے والے اسکولوں اور تعلیم سے محروم طلبا و طالبات کی تعداد میں بھی لگاتار اضافہ ہو رہا ہے، لیکن پاکستان کی فیڈرل حکومت اس کے لیے کوئی ٹھوس قدم اٹھاتی نظر نہیں آ رہی ہے۔

Published: undefined

بہرحال، اب تک بند ہوئے اسکولوں کی اگر ضلع وار بات کی جائے تو بلوچستان کے پیشین میں 254، خزدار میں 251، کلات میں 179، قلعہ سیف اللہ میں 179، برخان میں 174 اور کوئٹہ میں 152 سرکاری اسکول بند پڑے ہیں۔ وہیں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگتی کے آبائی حلقہ ڈیرہ بگتی میں اکیڈمک اسٹاف کی کمی کے سبب 13 اسکول بند پڑے ہیں۔ پیشین میں بند پڑے اسکولوں میں 168 بوائز اسکول اور 86 گرلس اسکول ہیں۔ دستاویزات پر غور کریں تو پورے بلوچستان میں 16 ہزار اساتذہ کی کمی ہے، حالانکہ سرفراز حکومت نے اساتذہ کی بھرتی کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں اور 9496 عہدوں پر بھرتی نکالی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined